امت مسلمہ اپنی بربادی کی وجوہات کفار و مشرکین کی سازشوں کو قرار دے رہی ہے ۔ امت مسلمہ کی اکثریت نماز بھی پڑھتی ہے اور اکثر “وتر” بھی پڑھتے ہونگے تو زرا غور سے “وتر” میں پڑھی جانیوالی “دعاۓ قنوت” کا ترجمہ غور سے پڑھیں اور دیکھیں کہ اسلامی ممالک کے “اتحادی” اکثر یہی ملاحدہ ہیں!
ابن الاثیر کی الکامل فی التاریخ کا مطالعہ فرمائیں تاکہ امت مسلمہ کا دماغ ٹھکانے آجاۓ کہ عباسی خلیفہ ناصر اور علاء الدین خوارزم شاہ کیسے ایک دوسرے کیخلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف تھے بلکہ کئ ایک روایت سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ناصر نے چنگیز خان کو خوارزم شاھی سلطنت پر چڑھوادیا۔ جبکہ خوارزم شاہ چاہتا تھا کہ بغداد میں اسکا خطبہ پڑھا جاوے ۔ خوارزم شاہ کا دماغ اتنا عرش معلی پر پہنچا ہوا تھا کہ وہ پڑوس کی چھوٹی موٹی مسلمان ریاستوں کو ہڑپ کرنے کو ان سے برسر پیکار تو تھا ہی اس پر آفت یہ کہ چنگیز خان کے سفارتی طائفے کو مروادیا اور اس بدعقلی کا نتیجہ یہ نکلا کہ منگول فتنہ مسلمانوں پر چڑھ دوڑا اور مسلمانوں کو زیر زبر کرکے رکھ دیا ۔ علاء الدین کا بیٹا جلال الدین جسکو ہمارے ڈرامے آخری چٹان میں ہیرو بنا کر پیش کیا گیا وہ منگولوں سے بھاگ کر ہندوستان آیا اور ملتان و اچ شریف کو نذر آتش کردیا۔
بغداد کے عباسی خلیفہ ناصر کا انجام یہ ہوا کہ ۲۰ دن پیچش میں اندھا ہوکر مرا اور یہ تمام بربادی صلیبی جنگوں میں صلاح الدین ایوبی کی فتح کے ٹھیک ۳۰ سال بعد ہوا ۔ تاریخ ابن خلدون میں درج ہے کہ اس کے کچھ سالوں بعد بغداد میں مستعصم باللہ عباسی کے دور میں شیعہ سنی چپقلش عروج پر تھی۔
طوسی ، علقمی اور مستعصم و بغداد کے باہمی فرقہ وارانہ اور مار کاٹ کا نتیجہ یہ نکلا کہ علقمی اور طوسی نے چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان کو بغداد پر چڑھائ کی دعوت دی اور اس نے آکر بلا کسی تخصیص شیعہ و سنی سب کو تلوار کے حوالے کردیا اور ابن علقمی ایک مہینے کے اندر اندر گھٹ گھٹ کر مر گیا
ہلاکو و دیگر منگول توہم پرست تھے اور مسلمانوں کے خلیفہ کو نہیں مارنا چاہتے تھے کہ اگر مسلمانوں کے خلیفہ کا خون زمین پر گرا تو منگولوں کے لیئے نحس ہوگا ۔ طوسی اور علقمئ نے مشورہ دیا کہ نمدے / قالین میں مسعصم کو کس کر لاتوں اور گھوڑوں کے سموں سے ماریں تو نحس نہیں ہوگا اور اب عالم یہ ہے کہ سعودی عرب و دیگر خلیجی عرب ممالک تیل کی دولت سے مالامال ہیں مگر دھمکی پاکستان کو دیتے ہیں سارے پاکستانی واپس بھیج دیں گے بجائے اسکے کہ بھارت کی ریاست کو تیل بند کرنے کی دھمکی دیں کہ وہاں کے مسلمانوں سے بدسلوکی بند کرو ورنہ “ڈنڈا” دیا جاویگا.
ایران کا عالم یہ ہے کہ اسی بھارت کا اتحادی ہے اور سعودی عرب بھی اسی بھارت کا اتحادی اور یہاں عالم اسلام کا کوئ درد نہ تو عربوں کو ہے عجمی ایرانیوں کو ہے جبکہ ملاحدہ و کفار و مشرکین (روس ، چین و امریکہ ) بھی انہی عربوں و ایرانیوں کے اتحادی ہیں ۔ حیف ہے مسلمانوں پر