ورچول کرنسی ادارتی مسائل کو بہت تیزی سے حل کر سکتی ہے۔ دُنیا کے بہت سے ممالک کریپٹو کرنسی کے وجود کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں لیکن اسرائیل میں ایسا نہیں ہو رہا، وہاں اپنی ورچول کرنسی کے شروع کرنے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ رقوم کی ادائیگی کو مزید تیز رفتار کیا جا سکے اور موجودہ روایتی کرنسی کے حجم کو کم کیا جا سکے۔ سرکاری حکام اِس معاملے پر پیش رفت کے لیے اِس کو 2019 کے بجٹ میں ڈالنے کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔
اسرائیل اگر آگے بڑھا اور ایسی کرنسی شروع کرنے پر آمادہ ہُوا تو اُس کو ملک کے مالیاتی قواعد اور نظام کے تابع کیا جائے گا اور سخت نگرانی کی جائے گی۔ کوئی یہ اُمید نہ رکھے کہ اسرائیل بٹ کوائن کو اپنا لے گا اور کام شروع کر دیا جائے گا۔
دوسری طرف مفتی اعظم مصر مفتی شواکی عالم نے اپنے ایک فتوے میں بٹ کوائن کرنسی کو حرام قرار دیتے ہوئے اس کے استعمال کی ممانت کی ہے اُن کے نزدیک بٹ کوائن کرنسی جوئے ہی کی ایک قسم ہے۔
ورچول کرنسی میں چونکہ بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے ادائیگیاں کی جاتی ہیں جس میں تقسیم ہوا کھاتہ (ڈسٹریبیوٹڈ لیجر) استعمال ہوتا ہے۔ اِسی لیے رقوم کی ادائیگی دن رات کسی بھی وقت بغیر کسی رکاوٹ کے کی جا سکے گی۔ اس سے پیسے بغیر کسی اجازت اور رکاوٹ کے چند منٹ میں ہی منتقل کیے جا سکیں گے۔
یہ کوئی آسان حل نہیں ہے لیکن درست سمت میں ایک بہت بڑا قدم ہے۔ اِس کے لیے اسرائیلی حکومت کو اپنی عوام اور کاروباری اداروں کا اعتماد حاصل کرنا ہو گا۔ وہ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کریپٹو کرنسی کی مدد سے وہ اپنے معاشی مسائل کو حل کر سکتے ہیں یہ نہیں نہ کہ اُس کو بُری طرح سے دھتکار دیا جائے۔