چائے اور کافی دنیا میں سب سے زیادہ پئے جانے والے مشروب ہیں۔ ساتھ لگی تصویر یہ بتاتی ہے کہ دنیا کے کونسے ملک میں ان میں سے زیادہ کیا استعمال ہوتا ہے۔ ایسا ہونے کی اپنی تاریخی وجوہات ہیں۔ لیکن دنیا میں چائے یا کافی کی مقبولیت کی وجہ اس میں پائی جانے والی کیفین ہے۔
دنیا میں سالانہ ایک لاکھ ٹن کیفین استعمال ہوتی ہے۔ یہ ۳۰۰ مسافر طیاروں کے وزن کے برابر ہے۔ اس کا سب سے بڑا سورس چائے اور کافی ہے۔ اس سے ہم اپنے آپ کو چست اور توانا محسوس کرتے ہیں چاہے ہماری نیند پوری نہ ہوئی ہو۔ لیکن اس کا نقصان یہ کہ یہ ہمارے بلڈ پریشر میں اضافہ کر دیتی ہے اور ہمیں بے چین کر دیتی ہے لیکن کیسے؟
کیفین جن پتوں اور بیجوں میں ملتی ہے، وہاں اس کے دو فنکشن ہیں۔ یہ پودے کا دفاعی نظام بھی ہے جس سے یہ کچھ کیڑوں کو مار دیتی ہے۔ جبکہ اپنے پھولوں میں، جہاں یہ کم مقدار میں ہوتی ہے، وہاں اس کی وجہ سے رس چوسنے والے جانور ان کو یاد رکھتے ہیں اور پھر پھولوں کی طرف واپس آتے ہیں۔ انسانی جسم میں کیفین ہماری نروس سسٹم کے لئے محرک کا کردار ادا کرتی ہے۔ یہ نیند کے اہم مالیکیول ایڈینوسین کو بلاک کرتی ہے۔
ہمارے جسم کو توانائی کی مسلسل سپلائی چاہیے، جو وہ اے ٹی پی کو توڑ کر لیتا ہے۔ اس عمل کے دوران ایڈونوسین خارج ہوتی ہے۔ دماغ کے نیورونز کے پاس اس کو پکڑنے کے لئے ایڈونیسین کے مالیکیول کی شکل کے شکنجے ہر طرف لگے ہیں۔ ایڈونسین کے مالیکیول ان میں فِٹ ہو جاتے ہیں۔ ان سے پھر ری ایکشنز کی زنجیر شروع ہو جاتی ہے جس سے نیورونز کی فائرنگ سست پڑ جاتی ہے اور دماغ کی پیغام بھیجنے والے مالیکیولز آہستہ ہو جاتے ہیں۔ اسے ہم نیند آنا کہتے ہیں۔
کیفین ان ایڈینوسین کی کہانی کا وِلن ہے۔ اس کے مالیکیول کی شکل ایڈینوسین کی طرح کی ہے اور یہ ان مالیکیولز کی جگہ خود ان شکنجوں میں گھس کر ایڈینوسین کو روک دیتا ہے لیکن ان کی متحرک کر کے وہ ری ایکشن شروع نہیں کرتا جس سے نیند رک جائے۔ یعنی ایڈیونیسن ہمارے نیورونز کو روکتا ہے جبکہ کیفین ایڈینوسین کو۔ یہ اس کا ہمیں چست بنانے کا طریقہ ہے۔
کچھ نیورونز میں ایڈینوسین ریسیپٹر ایک اور مالیکیول ڈوپامین سے لنک ہوتے ہیں۔ ڈوپامین کا ایک کردار یہ ہے کہ یہ ہماری خوشی کے جذبے کو بڑھاتا ہے۔ ایڈینوسین کا مالیکیول ڈوپامین کو اس جگہ میں گھسنے سے روکتا ہے لیکن جب کیفین اس کی جگہ لے لے تو پھر یہ ڈوپامین کو جگہ مل جاتی ہے۔ اس طریقے سے ہمارا موڈ بہتر ہو جاتا ہے۔
ڈوپامین اور ایڈینوسین کے ساتھ کیفیین کے اس کھیل سے طویل مدتی اچھے اثرات بھی ہوتے ہیں جس میں کچھ بیماریوں جیسا کہ پارکنسن، الزائمر اور کچھ طرح کے کینسر کے امکان کی کمی شامل ہے۔ کیفین سے جسم کی چربی کم ہونے میں مدد ملتی ہے۔ بتیس برس تک اولمپک میں کیفین کے خون میں زیادہ لیول کا مطلب نااہلی کی صورت میں رہا، کیونکہ اس کی زیادہ مقدار چست بنا دیتی تھی۔
لیکن کیفین کے صرف مثبت اثرات نہیں۔ یہ دل کی رفتار بڑھاتی ہے جس سے بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا اور پیٹ کی خرابی کا امکان بڑھتا ہے۔ نیند کی کمی اور بے چینی میں اضافہ بھی اس کے اثرات ہیں لیکن ہمارے دماغ کے اپنے پاس ایک ہتھیار ہے۔ دماغ خود ایک منجمد یا ساکن سٹرکچر نہیں رکھتا اور اپنے آپ کو ایڈجسٹ کر لیتا ہے۔ مسلسل ایسا ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ یہ نئے شکنجے اگا لیتا ہے۔ اس طرح کیفین کے استعمال کے باوجود آپ کو نیند آ جائے گی۔ ان اضافی شکنجوں کی وجہ نیند اڑانے کے لئے اس کی ضرورت عادت کے حساب سے بڑھتی چلی جاتی ہے کیونکہ شکنجے زیادہ آ گئے ہیں۔
اسی وجہ سے اگر اسے اچانک چھوڑ دیں تو جسم مزاحمت کرتا ہے اور ایڈینوسین کی وجہ سے سر درد، تھکاوٹ اور اداسی محسوس ہوتی ہے۔ لیکن کچھ دن میں اضافی شکنجے غائب ہو جائیں گے اور جسم پھر ایڈجسٹ ہو جائے گا اور اس کے بغیر ہی چاق و چوبند محسوس کریں گے۔
کیفین کے اثرات کے لئے ویڈیو