بہتی ندی، گرتی آبشار، چٹانوں اور ساحل سے ٹکراتی سمندر کی لہریں، گلاس میں انڈیلے جانا والا پانی۔ ان سب کی اپنی اپنی آواز ہے۔ اگر آنکھ بند کر کے ان کو ایک ایک کر کے ذہن میں لائیں تو ہر ایک کی آواز کو الگ الگ پہچان سکتے ہیں لیکن ان سب آوازوں کا منبع بالکل ایک ہی ہے اور وہ ہے ہوا اور پانی کا ملاپ۔
اس آواز کی تہہ میں جانے سے پہلے چند سوال جن کا تعلق اس کے جواب سے ہے۔
بادل کب اور کیسے بنیں گے؟
ڈولفن یا وہیل یا کئی دوسرے آبی جانور شکار کیسے کرتے ہیں؟
ادویات کو جسم میں کس طریقے سے اچھی طرح پہنچایا جائے؟
صنعتی اور گھریلو سطح پر صفائی کے بہتر اور ماحول دوست طریقے کیا ممکن ہو سکتے ہیں؟
تیل کی پائپ لائن میں لیک کیسے تلاش کیا جائے؟
پانی کے نیچے بارودی سرنگ یا دھماکہ خیز مواد کو کیسے ناکارہ بنایا جائے؟
موسم کی پیش گوئی کیسے بہتر بنائی جا سکتی ہے؟
ضرر رساں جراثیم سے مقابلے کے نئے طریقے کیا ممکن ہیں؟
ساتھ لگی تیسری تصویر زیرِ سمندر کی جب لہر خشکی سے ٹکرا رہی ہے جہاں پر بنتے بلبلے نمایاں ہیں اور آواز کا منبع یہ ہیں۔ ہر انفرادی بلبلہ ایک گھنٹی کی طرح ہے۔ اس کی شکل مسلسل بدل رہی ہے اور اس کی بدلتی شکل سے ہونے والا ارتعاش آواز کا یونٹ ہے۔ اب اگلا سوال کہ یہ شکل آخر بدل ہی کیوں رہی ہے۔ اس کے لئے دیکھیں دوسری تصویر۔ یہ ایک بلبلے کے بننے کی ہائی سپیڈ فوٹوگرافی سے لی گئی ہے۔ پانی میں ہوا ایک بلبلے کی صورت میں اکٹھی ہو رہی ہے۔ ایک طرف سے اس کی گردن بنتی جا رہی ہے۔ دس سے چالیس مائیکروسیکنڈ میں یہ ٹوٹ جائے گی۔ جہاں سے یہ گردن ٹوٹے گی، وہاں پر ایک نوکیلا کونہ بن جائے گا۔ یہ نوکیلا کونہ بلبلے اور فزکس کو پسند نہیں۔ یہ واپس گول شکل اختیار کرنے کے لئے اندر کی جانب جائے گا اور پھر اپنے انرشیا کی وجہ سے مزید آگے بڑھتے اوپر کی سطح سے ٹکرائے گا جہاں سے اس کو دھکا لگے گا اور یہ واپسی کا سفر شروع کرے گا۔ اس کا آگے پیچھے کا سفر اس کی آواز کا یہ منبع ہے۔ گردن کا ٹوٹنا وہ ہتھوڑا ہے جس سے اس کی یہ گھنٹی بجائی گئی۔
پانی میں بلبلوں کی سب سے اہم مساوات چوتھی تصویر میں۔ مائع کے اندر کیا ہو رہا ہے، اس کے بارے میں بہت کچھ اس کی آواز کے تجزیے سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔
اوپر دئے گئے سوالات میں سے ہر ایک کا اپنا تفصیلی جواب ہے لیکن ابھی اس پوسٹ میں صرف سمندر اور فضا کے بارے میں ایک اشارہ۔ فضا اور سمندر کے درمیان کئی طرح کے مادوں کا تبادلہ اسی طریقے سے ہے۔ بلبلوں میں پھنسا نامیاتی اور غیرنامیاتی مادہ سمندر اس طریقے سے اگلتا ہے۔ بلبلے میں قید یہ مادہ سمندر میں لمبا سفر کر کے فضا میں دور تک پہنچتا ہے۔ اس کی اُگلی دھول پر پانی کے بخارات جم کر بادلوں کا روپ ڈھالتے ہیں۔
اس میں سب سے دلچسپ وہ ایڈاپشنز ہیں جو آبی زندگی نے اس پر کی ہیں، ان میں سے دو کا لنک نیچے دیا گیا ہے۔
اس پر تفصیلی ویڈیو یہاں سے
اس پر اچھی کتاب
The Acoustic Bubble by T.G. Leighton