خان پور سے علمی ، ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا کتابی سلسلہ ’’ شعوروادراک‘‘، نوجوان ادیب محمد یوسف وحید کی قابلِ تحسین کاوشوں کا ثمر ہے ۔ ادب کے مشکل اور سنگلاخ راستوں پر سفر کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے ۔ یہ صرف نگہ بلند ، سخن دل نواز اور جا ں پُر سوز رکھنے والے شخص کا ہی کام ہے ۔ باادب افراد ہی ادب کے میدان میں قدم رکھتے اور وقت کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہیں ۔ایسے ہی باہمت ، محنتی اور ادب پرور ستاروں میں ایک نمایاں نام مجلہ ’’ شعوروادراک ‘‘ کے مدیر محمد یوسف وحید کا ہے ۔
محمد یوسف وحید کی ادبی کاوش ’’ شعوروادراک‘‘کا خاص شمارہ ’’حفیظ شاہد نمبر ‘‘ کے مطالعہ کرنے کا موقع ملا ۔مضامین اور عمدہ کلام کو دیکھ کر لگتا ہے جیسے دریا کو کوزے میں بند کر دیا گیا ہے ۔ حالیہ شمارہ میں خطے میں اُردو غزل کا قابلِ فخر حوالہ ، عمدہ شاعر حفیظ شاہد کے حالات ِ زندگی ، علمی وا دبی اور تخلیقی سفر کو نہایت مربوط اور خوب صورت حُسنِ ترتیب کے ساتھ شامل کیا ہے ۔ جس میں خصوصاً حفیظ شاہد کے شاگرد یاور عظیم کا مضمون ’’ میں اور اُستاذی‘‘ پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔ جس میں حفیظ شاہد کے ساتھ گزرے لمحات اور اپنے تجربات کو مفصل اور جامع انداز میں تحریر کیا ہے ۔ صفدر بلوچ کا مضمون نہایت عمدہ اور منفرد ہے ۔ جس میں حفیظ شاہد کے شخصی اَوصاف کو بیا ن کیا ہے ۔ مظہر عباس نے حفیظ شاہد کی کتب کا سرسری تعارف پیش کیا ہے ۔ حفیظ شاہد کے چھ شعر ی مجموعے (۱) سفر روشنی کا(۲) چراغِ حرف(۳) مہتابِ غزل(۴) یہ دریا پار کرنا ہے (۵) فاصلہ درمیاں وہی ہے ابھی (۶) سورج بدل رہا ہے ‘ کا تعارف اس عمدہ انداز سے پیش کیا ہے جس کی نظیر نہیں ملتی ۔ مضمو ن کو پڑھ کر قاری حفیظ شاہد کی شاعرانہ خدمات کو بطریقِ احسن سمجھ سکتا ہے ۔ عامر سہیل نے اپنے مضمون ’’ زندہ حقیقتوں کا شاعر…حفیظ شاہد ‘‘میں حفیظ شاہد کے فنِ شاعری پر بہترین جائزہ پیش کیا ہے ۔ پروفیسر ڈاکٹر نواز کاوش صاحب کا مضمون ’’ توانا لب ولہجے کا شاعر…حفیظ شاہد ‘‘ کو خصوصی شمارے کی تمام تحریروں پر فوقیت حاصل ہے ۔ محترم حیدر قریشی نے مضمون ’’روشنی کا سفیر ‘‘ لکھ کر حفیظ شاہد کو خوب صورت لفظوں کے ساتھ خراجِ تحسین پیش کیا ہے ۔ زاہد ہ نور کا مضمون ’’شاعر میرے شہر کا ‘‘ بھی نہایت منفرد اور جامع و بھر پور ہے ۔
’ شعوروادراک‘‘کے حالیہ خصوصی شمارہ میں سعدیہ وحید کی جامع اور عمدہ تحریر جو پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔محمد یوسف وحید نے حفیظ شاہد کا غیر مطبوعہ کلام ’’حاصلِ غزل ‘‘ کے عنوان سے ترتیب دیا ہے ۔ کلام کی دستیابی اور اس سے متعلق تمام مسائل کے حوالے سے بھی مفصل اَحوال شامل کیا ہے ۔ جس سے غیرمطبوعہ کلام کی دستیابی اور اس سے منسلک رکاوٹوںکے ساتھ ساتھ غیر ادبی اور غیر سنجیدہ لوگوں کی طرف سے کی جانے والی سازشو ں کے بارے میں معلوم ہوتا ہے ۔ البتہ حفیظ شاہد کے غیر مطبوعہ کلا م کی اشاعت ایک مستحسن اور قابلِ مسرت عمل ہے جو اس خاص شمارے کی انفرادیت اور خصوصیت ہے ۔
’’حفیظ شاہد نمبر ‘‘ کے آخر میں سعدیہ وحید نے حفیظ شاہدکے چھ شعری مجموعوں سے دو دو اُردو غزلوں کاخوب صورت اور بے مثال انتخاب ترتیب دیا ہے جن سے حفیظ شاہد کے فکر و فن اور اُسلوب و معیار کو سمجھنے میں مد د ملتی ہے ۔حفیظ شاہد کے منتخب اور خاص طور پر غیر مطبوعہ کلام کی اشاعت سے شمارے کو چار چاند لگ گئے ہیں ۔
الغرض مجلہ ’’ شعوروادراک‘‘ادب کے درخشندہ دبستانوں میں ایک روشن چراغ ہے۔محمد یوسف وحید کی ادب دوستی کی عمدہ مثال مجلہ ’’ شعوروادراک‘‘ کے مکمل مطالعے کے بعد اس کے ادبی قد و قامت کا صحیح اندا زہ ہو تا ہے اور مدیر کی محنت ، ریاضت اور ادبی ذوق کا بھی پتہ چلتا ہے ۔
’’ اللہ کر ے زورِ قلم اور زیادہ ‘‘
٭٭٭
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...