(Last Updated On: )
رات حکیم عمر عطّاری کی اچانک موت نے ذہن باندھ دیا ۔ زندہ دل جوان آدمی تھا سرکل میں ہر دم متحرک رہتا تھا ۔ چھوٹے بچے اور جوان بیوی ہوگی ۔ دو دن پہلے ہی تو اس نے اپنا کینولا لگا ہاتھ شئیر کیا تھا ۔۔ ہنس بول رہا تھا ۔۔ حکومت کو کوس رہا تھا ۔۔ لیکن اس کوسنے اور ہنسنے بولنے میں ایک یقین تھا کہ جلد ٹھیک ہو جائے گا اور ڈینگی کو چٹکی میں مسل کر پھینک دے گا ۔
ہم نے اپ ڈیٹس کے لئے فوراً وال وزٹ کی ۔ ڈینگی پازیٹو ہونے کے ساتھ اپنی دکانداری بھی چلا رہا تھا ۔ رونق میلے لگانے والا آدمی تھا دس گھنٹے پہلے کسی کو سالگرہ وش کی ہوئی تھی ۔ اچانک ہی نیچے انا للہ و انا الیہ راجعون کے کمنٹس دھڑا دھڑ بڑھنے لگے ۔۔ دماغ سن ہونے لگا کیا بھروسہ ہے جیتے جاگتے چلتے پھرتے آدمی کا جی جائے تو صدی صدی جی لیتا ہے ورنہ آج ہے کل نہیں ۔ ایک معمولی سے مچھر کے کاٹنے سے بھرا میلہ چھوڑ کے دامن جھاڑ کے خالی ہاتھ جھٹک کے چل پڑتا ہے دکان تک بند کرنے کی فرصت نہیں ملتی ۔ نامۂ اعمال کا ورق پلٹنا یا اسے بند کرنے کی مہلت نہیں ملتی ۔ کونسا ایسا زہر چڑھ جاتا ہے کہ انسان لاچار ہو جاتا ہے ۔
ہم کہ ابھی ہفتہ بھر پہلے گھر میں تین ڈینگی کے مریض اللہ کے کرم سے شفا یاب ہوتے دیکھ کر سنبھلے ہیں ۔ عجیب سی سوچوں نے گڈ مڈ ہوکے رات کو کافی بھاری کر دیا ۔
یہی سوچ در آتی رہی کہ کیا ہے بشر کی بساط ابھی ہے ابھی نہیں ۔ ڈینگی کا پیشنٹ تو پل صراط پہ ہوتا ہے کسے معلوم ادھر گرے گا یا ادھر گرے گا ۔۔ کل کو ہماری خبر آجائے کون جانے قلم ہاتھ سے رکھتے ہی موت چھاپ لے ۔۔ دوست احباب خبر سنتے ہی ہمارا نامۂ اعمال چیک کرنے ہماری وال پہ چڑھ دوڑیں ۔ بے یقین ہو ہوکے ہمارے لئے ایکدوسرے سے تعزیت کرنے لگیں ۔ کون کون ایسا ہے جسے یہ اطمینان نصیب ہے کہ یہ اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں ہی پکڑایا جائے گا یا میں نے اپنے نامہ اعمال میں کچھ غلط درج نہیں کیا ۔ ہنسی ہنسی میں کسی کا مضحکہ نہیں اڑایا ۔ کسی کی ماں بہن کو گالی نہیں دی ۔ کسی کی راہ کھوٹی نہیں کی کسی پر الزام نہیں لگایا کسی کی کردار کشی نہیں کی ۔
رب تو بندے سے مایوس نہیں ہوا تبھی تو دن بدن مہربان ہوتا جارہا ہے اس نے خاک کے بندوں پہ کتنی آسانی عطا کر دی ہے اپنا اپنا نامۂ اعمال اپنے ہاتھوں لکھنے کی آزادی دے رکھی ہے کہ ہم جو چاہیں لکھ لیں ۔۔ اور یہ سہولت بھی کہ ہمارے سرکل کے تمام لوگ جاکے ہماری لکھی ڈائری دیکھ لیں کیا لکھا ہے اور ابدی زندگی میں کیا ملے گا ۔ کراماً کاتبین دائیں بائیں ہیں بچپن سے ہی سنتے پڑھتے آئے ہیں لیکن کراما کاتبین پہ جیسا یقین فیس بک کے آنے کے بعد سے ہوا ہے پہلے اندازہ نہیں کیا جاسکتا تھا ۔ بندے کی بنائی فیس بک کا ریکارڈ جس پہ ہم سب کو پختہ یقین ہے کہ جھٹلایا نہیں جاسکتا ہم نے اپنے ہاتھوں سے کیا لکھ رکھا ہے رب کی کراماً کاتبین کی وعید پہ یقین اور بھی پختہ کر دیتا ہے ۔
عمر عطاری آج دفن ہوکے کل پرسوں قصۂ پارینہ بن جائیں گے لیکن ہمارے لئے جھنجھوڑ کا ایک در کھول گئے ہیں ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ۔۔۔ اللہ ہم سب کی مغفرت فرمائے اور ہمیں اپنا اپنا نامۂ اعمال قابل رحم بنانے کی توفیق عطا فرمائے ۔