(Last Updated On: )
’’ شعوروادراک‘‘ شمارہ نمبر ۶ ، ’’ حفیظ شاہد نمبر‘‘ کے حوالے سے تاثرات
گزر جاتی ہیں صدیاں بھی نہیں کچھ فرد کھلتے ہیں
مگر کچھ فرد گھڑیوں میں ہی سالوں کے ہو ملتے ہیں
کسی شخص کو سمجھنے کے لیے جو معیار مقرر ہیں وہ اپنی جگہ اٹل ہیں مگر میری ذاتی رائے ’’ شعوروادراک‘‘ کے مدیر محمد یوسف وحید کی ادب سے محبت کو دیکھ کر یہ ہو گئی ہے کہ اگر کسی فرد کا رُواں رُواں زبانِ حال سے اپنے ذوق و شوق کا مظہرہے تو پھر سمجھنے سمجھانے کا مرحلہ چند گھڑیوں میں طے ہوجاتا ہے ۔
خبر اور تجربے میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ ہم ’’ بچے من کے سچے ‘‘ کے اوّلین قارئین میں سے ہیں ۔ محمد یوسف وحید نے ’’ بچے من کے سچے ‘‘کی حُسنِ ترتیب میں پختگی اور سلیقے سے مؤ ثر ترین انداز میں پیغام کی راہیں آسان کرکے ہر عمر کے قاری کی دلچسپی کا خیال رکھتے ہوئے اور پھر قاری تک رسائل کی فراہمی کو ممکن بنا کر کامیابی اور مقبولیت ِ عامہ کے تمام مراحل نہایت خوش اُسلوبی سے طے کرنے کا ہُنر بخوبی جان لیاہے ۔ جب کہ ہمارے ذہن میںاس کام کے لیے ایک بزرگ، نہایت مشاق اور ہر فن مولا فرد کا خاکہ محفوظ تھا ۔ وقت گزرتا چلا گیا اور ’’ بچے من کے سچے ‘‘ سے تعلق مضبوط سے مضبوط تر ہوتاگیا ۔ تقریبا ً پانچ چھ سال قبل سوشل میڈیا فیس بک پر بزمِ ادراک کے تحت منعقدہ ایک نشست کی جھلکیاں دیکھیں ، جس میں ہمارے محترم عزیز دوست محمد صادق جاوید مہمانِ اعزاز کے طور پر شریک تھے ۔ تصاویر کے ذریعے معلوم ہوا کہ صادق جاوید صاحب کو اُردو ، سرائیکی زبان کے منفرد اور عمدہ شاعر اظہر عروج کی کتاب ’ ’ عشق چلا تھا اوڑھ کے چادر‘‘ اور ’’ بچے من کے سچے ‘‘ کے چند شمارے پیش کیے گئے ۔’’ بچے من کے سچے ‘‘ کے ان چند شماروں میں سے ایک شمارہ بطور تحفہ صادق جاوید نے مجھے دیا جو آج بھی میرے پاس محفوظ ہے ۔ اس عمل سے محمد یوسف وحید کے فعال فرد اور ذہین ادیب ہونے کا علم ہوتا ہے کیوں کہ دو نسخے یہ کہہ کر دیئے گئے تھے کہ دوستوں تک پہنچا دیئے جائیں ۔
محمد یوسف وحید کے مایہ ناز کارناموںمیں ایک اہم اور عمدہ کام بطور مدیر علمی وادبی مجلہ ’’ شعوروادراک‘‘ کے پلیٹ فارم سے خاص شماروں ’’ حیدر قریشی گولڈن جوبلی نمبر ‘‘ ، خصوصی گوشہ علامہ سیّد محمد فاروق القادریؒ اور تازہ شمارہ نمبر ۶ بعنوان ’’ حفیظ شاہد نمبر ‘‘ کی ترتیب و اشاعت ہے جو صد لائقِ تحسین اور مبارک باد ہے ۔
محمد یوسف وحید نے مختلف مواقعوں پر کمال مہربانی فرما کر ناچیز سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ، غریب خانے پر بھی تشریف لائے لیکن عائلی ذمہ داریوں ، پروگرامز کی مصروفیت اور شومئی قسمت سے ملاقات کا موقع نہیں ملا ۔ بندہ ناچیزسے رابطے اور اُن کی تشریف آوری کے باوجود میری ان سے ملاقات نہ ہوسکی ۔ جس کاانہوں نے کبھی رَنج نہیں فرمایا بلکہ ہمیشہ اس بات کے لیے کوشاں رہے کہ کسی طرح ادب میں کچھ سطروں کا سامان ہوجائے ۔
علامہ سیّد محمد فاروق القادریؒ کے بارے میں تاثرات لکھے جو بعد میں ایک باقاعدہ مضمون کی صورت اختیار کر گئے لیکن اس دوران ’’ شعوروادراک‘‘ ، شمارہ نمبر ۵ ، خصوصی گوشہ سیّد محمد فاروق القادر یؒ شائع ہوگیا ۔ میرا مضمون تاخیر کی وجہ سے شامل نہ ہوسکا ۔ البتہ وہ مضمون محمد یوسف وحید صاحب کی امانت کے طور پر میرے پاس موجود ہے ۔ جو بات خصوصاً عرض کرنے کے لیے میں نے اتنی لمبی تمہید باندھی ، وہ یہ ہے کہ محمد یوسف وحید ادب کی خدمت کے سلسلے میں اپنی ذات کو نفی کرکے کام کرتے ہیں ۔
خدمت کو عبادت ماننے والے نوجوان ادیب محمد یوسف وحید بے شمار خوبیوں کے مالک ہیں ۔ کتاب ’’ خان پور کا اَدب ‘‘ ، علمی و ادبی مجلہ ’’ شعوروادراک‘‘ کا شمارہ نمبر ۴،۵اور ۶ محترم صادق جاوید صاحب کے ذریعے مدیر مجلہ کے آٹوگراف کے ساتھ میری لائبریری کا حِصہ ہیں جو یقینا میرے لیے علمی و ادبی اثاثہ ہیں ۔
شاعری بیان اور حُسنِ بیان کا وہ قابل ترین نسخہ پیش کرتی ہے جو انتہائی اختصار سے انتہائی وسیع مضمون کو بیان کرنے کا کام چٹکیوں میں کر سکتی ہے ۔ شاعری کو شعور کا عرق کہا گیا ہے اور آج یہ کتاب ہمارے درمیان شعور کا درس تقسیم کر رہی ہے ۔ آپ ایک قاری کے طوراور ہم ایک لکھاری کے طور پر اس میں اپنا کردار اداکر رہے ہیں ۔
ایک شاعر رازِحیات کو اپنی راتوں کی نیند قربان کرکے اپنے دن کا قرار ماورا سمجھ کے اپنی ذات پر ذاتِ کائنات کو ترجیح دے کر اور اپنے سب سے بڑے قیمتی متا ع یعنی وقت کی قربانی دے کر ایک شعر تخلیق کرتا اور اس شعر میں اہم پیغام پہنچاتا ہے ۔یہ پیغام نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ نبوت کا سلسلہ تو ختم ہوگیا مگر پیغام پہنچانے اور دعوتِ فکر دینے کا جو سلسلہ جاری ہے ‘ اُس سلسلے کی ایک کڑی شاعر بھی ہے ۔
ہمیں انتہائی خوشی ہے کہ جناب حفیظ شاہد صاحب ہمارے شہر خان پور کے سپوت تھے ۔ جنہوں نے لاہور کی چکا چوند زندگی کو خیرباد کہہ کر خان پور کی فکری اور شعوری رہنمائی کے ساتھ آب یاری کے لیے درست فیصلہ کیا ۔ جس کا نتیجہ ہمارے سامنے اُن کے متعدد شاگردوں کی صورت میں نظر آتا ہے ۔
’’ شعوروادراک‘‘کا تازہ شمارہ نمبر ۶ ، ’’ حفیظ شاہد نمبر ‘‘ کا مُطالعہ کرکے جو بات سب سے زیادہ خوشی اور فخر کا باعث ہے وہ ہمارے شہر خان پور کی خوش قسمتی ہے کہ اُستاد الشعراء حفیظ شاہد ‘ جنہوں نے لاہور کی چکا چوند میں گُم ہوتے اس ہیرے کو اپنے نام لکھوا لیا اور پھر کئی نامور شاعر ،ادیب اور اہلِ فن اس سے ضیاپاکے اس خطے کی نیک نامی اور فخر کاسبب بنے ۔ محترم یاور عظیم اور اظہر عروج کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔محمد یوسف وحید کی مہربانیاں اس وقت آپ کی نظروں کے سامنے ہیں اور جناب علی عباس ساجد ہمارے پورے ضلع میں نہایت متحرک اور فعال کردار ہیں ۔
حفیظ شاہد بلا مبالغہ ایک مشاق ادیب اور شاعر تھے ۔ اُن کا کلام پڑھ کر اخوت و بھائی چارے کا پیغام ، تہذیب و ثقافت کی ہمہ رنگی ، رِیت رواج کا امتزاج ، انسان دوستی ، مثبت سماجی روّیوں اور باہمی تعلقات کی ضرور ت و اہمیت اور ملکی و قومی سلامتی کا درس ملتا ہے ۔بقول شاعر
ہمیں پڑھ کر یہ انداز ہ لگا لو
کہ ہم ہیں قابلِ تقلید کتنے
اس شعر میں نہایت واضح طور پر انسان کو سمجھنے ، اس میں مؤ جزن افکار اور دل دریا کے راز پانے کی تلقین کی جارہی ہے ۔ ایک اور شعر ملاحظہ فرمائیں :
ساری دنیا کا درد رکھتاہوں
ساری دنیا مرا گھرانہ ہے
اس شعر میں انسانی ہمدردی ، قومی ایکائی اور انسانی معاشرت کے حُسن کو بیان کیا گیاہے ۔ ایک اور شعر ملاحظہ فرمائیں :
میں چاہے چاند کو مسکن بنالوں
زمیں سے رابطہ باقی رہے گا
اس شعر میں شاعر نے اپنی مٹی سے مضبوط تعلق جوڑنے اورہر حال میں اپنے اَصل سے جڑے رہنے اور اپنے حاصل پر شکر بجالانے کی بات کر رہا ہے ۔
اسی مضمون میں حضرتِ اقبالؒ نے یوں بیان فرمایا ہے ۔
مِلّت سے رابطہ اُستوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے اُمید ِ بہار رکھ
الغرض ’’ شعوروادراک‘‘ کا تازہ خصوصی شمارہ ’’ حفیظ شاہد نمبر ‘‘ کی جملہ حُسنِ ترتیب دیکھ کر نامور لکھاریوں کی ایک کہکشاں سامنے آجاتی ہے ۔شمارے میں شامل تمام محترم لکھاریوں کی تخلیقی آرا ء ہمارے لیے نہایت معتبر ہیں ۔ شمارے کی فہرست ملاحظہ فرمائیں :
فہرست …خصوصی شمارہ ’’ حفیظ شاہد نمبر‘‘۔ شعوروادراک شمارہ نمبر۶ (اپریل تا جون ۲۰۲۱ء)
عنوان
مصنف
صفحہ
٭ حمدیہ / نعتیہ کلام
حمد /نعت/مناجات/دُعا
حفیظ شاہد ؔ
5-9
اپنی بات مدیر کے قلم سے ….
محمد یوسف وحید -(مدیر)
13
٭ شخصیت
حفیظ شاہد …شخص و عکس
سعدیہ وحید
17
حفیظ شاہد کا ادبی سفر
محمد یوسف وحید ( مدیر)
20
دبستانِ خان پور کا قیمتی اثاثہ …حفیظ شاہد
میگزین رپورٹ
22
حفیظ شاہد ۔ کچھ یادیں
اظہر ادیب
25
میں اور اُستاذی
یاور عظیم
26
اُردو غزل کا فخر …حفیظ شاہد
نذیر احمد بزمی
33
یادوں کی کہکشاں اور حفیظ شاہد
اظہر ادیب
39
سادہ مزاج دوست …حفیظ شاہد
سعید شباب
41
اُردو غزل کا معتبر حوالہ …حفیظ شاہد
مرزا حبیب
43
اُستاد الشعراء …حفیظ شاہد
شاہد اقبال جتوئی
47
ادب کا سرمایہ …حفیظ شاہد
رانا نصر اللہ ناصر
49
مشرقی روایات کا امین …حفیظ شاہد (تاثرات)
محمد اکرم /اختر رسول چودھری
51
عمدہ تخلیق کار …حفیظ شاہد
اکمل شاہد کنگ
52
حق و صداقت کا پیامبر …حفیظ شاہد
صفدر بلو چ
55
ہمہ جہت شاعر …حفیظ شاہد
نصر ت جہاں
58
٭ فنی و فکری جہات
منفرد اُسلوب کا شاعر …حفیظ شاہد
غلام قادر آزاد
61
حفیظ شاہد کے کلام کا موضوعاتی جائزہ
یاور عظیم
66
حفیظ شاہد کا فکری و فنی سفر
سعدیہ وحید
69
حفیظ شاہد…فن و شخصیت
مظہر عباس
75
حفیظ شاہد اور ’’ سفر روشنی کا ‘‘
ڈاکٹر ارشد ملتانی
78
تازہ دم اور تازہ کار شاعر …حفیظ شاہد
حسن اکبر کما ل
80
حفیظ شاہد کی کتب کا مختصر تعارف
مظہر عباس
81
شاندار روایات کا امین …حفیظ شاہد
ڈاکٹر ندیم احمد شمیم
88
حفیظ شاہدکی وطن سے محبت
مجاہد جتوئی
92
حفیظ شاہد اور فنِ تاریخ گوئی
نذیر احمد بزمی
94
محسنِ ادب و سفیرِ محبت …حفیظ شاہد
معظمہ شمس تبریز
97
٭ خصوصی مطالعہ
زندہ حقیقتوں کا شاعر…حفیظ شاہد
سیّد عامر سہیل
101
توانا لب ولہجے کا شاعر…حفیظ شاہد
پروفیسر ڈاکٹر نواز کاوش
106
روشنی کا سفیر …حفیظ شاہد
حیدر قریشی
112
تاریخ گوئی کی روایت اور قطعاتِ تاریخ کا مطالعہ
مظہر عباس
117
معانی در معانی کا جہاں …حفیظ شاہد
محمد صادق جاوید
127
شاعر میرے شہر کا
زاہدہ نور
132
حفیظ شاہد…اہلِ فن کی نظر میں
سعدیہ وحید
137
٭ خراجِ عقیدت
حفیظ شاہد… انسان دوست شخصیت
حسنین ارشد
186
اُستادِ محترم حفیظ شاہد کے نام /حفیظ شاہد کی یاد میں
اظہر عروج /شہباز نیئر
187-88
٭ مدیر کے نام! (تبصرے/تجزیے/تاثرات)
189-221
حفیظ شاہد …فکر و فن
سعدیہ وحید
222
٭ حفیظ شاہد کا غیر مطبوعہ کلام (مرتب: محمد یوسف وحید ۔ سعدیہ وحید )
حفیظ شاہد کا غیر مطبوعہ کلام …م۔ ی ۔ و
227
’’حاصلِ غزل‘‘غیر مطبوعہ اُردو غزلیات
231
’’حاصلِ غزل‘‘غیر مطبوعہ گیت ‘ملی نغمے
248
’’حاصلِ غزل‘‘غیر مطبوعہ پنجابی غزلیات
250
’’حاصلِ غزل‘‘غیر مطبوعہ فلمی گیت
257
منتخب اُردو غزلیات … سعدیہ وحید
265
٭٭٭