پریشان ہونے کی ضرورت نہیں میں درندہ ہوں مجھے چیر کھانے کی عادت ہے مجھ سے انسانوں کی شکل دیکھی نہیں جاتی اگر نظر پڑ جائے تو میرا گرم خون کھولنے لگتا ہے پھر جب تک کسی کی جان نہ لے لوں مجھے سکون نہیں آتا، مجھے اچھی طرح پہچان لو مجھے پہچاننے میں ہی زندگی کی سلامتی ہے، میری سب سے بڑی شناخت یہ ہے کہ میرا گھر ہے نہ در نہ میری اپنی کوئی شکل ہے میری ہر ہر ادا انسانوں سے ملتی ہے یہ آپ پر ہے کہ مجھے پہچانیں، ہاں میں انسانیت کا دشمن ہوں انسانیت کا قاتل ہوں چہکتی دمکتی زندگی کو کچلنے میں ہی مجھے سکون ملتا ہے اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ میرا زندگی کا بہترین مشغلہ ہے، جی ہاں میں وہ بھیڑیا ہوں جس کے اندر رحم نام کی چیز نہیں ہوتی عام طور سے آپ لوگوں نے سنا ہوگا کہ بھیڑیا 🐺 جب بوڑھا ہو جائے تو وہ اپنی درندگی سے باز آجاتا ہے وہ بالکل کنارہ کش ہو جاتا ہے لیکن چونکہ میں انسانوں کا خون پیتا ہوں جوانوں کا رگ رگ چوس لیتا ہوں اسی لئے مرتے دم تک مجھ میں یہ صفت بھرپور ہوتی ہے،
ہاں میں وہ بھیڑیا 🐺 ہوں جو اپنے شکار کو پہچانتا ہے اس کی نسل کو بھی پہچانتا ہے اس کے مذہب کو بھی جانتا ہے اور پھر مذہب کو دیکھ کر شکار کرتا ہے،
میں وہ بھیڑیا 🐺 ہوں جو بزرگوں کمزوروں کو بھی نہیں چھوڑتا اس وقت مجھے بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے جب وہ میرے پاوں پڑتے ہیں ، منتیں کرتے ہیں، میرے سامنے روتے گڑگڑاتے ہیں اور پھر اسی منظر کے ساتھ اس کی زندگی لے لیتا ہوں،
میں اپنے شکاروں کا کہاں تک نام گنواؤں سب اخبار کی سرخیاں بن چکے ہیں میرے خلاف لوگوں نے خوب مظاہرے کئے ، احتجاجات ہوئے کیس مقدمہ ہوا لیکن سب بے سود ہوگیا ، کیوںکہ ہر جگہ میرے آقا میری تحفظ کے ذمہ داران بیٹھے ہیں،
اگر چہ میں درندہ ہوں لیکن اتنی سی صداقت میں آپ کے سامنے پیش کئے دیتا ہوں کہ میں جو کچھ بھی واردات انجام دیتا ہوں اس کے پیچھے بڑے بڑوں کا ہاتھ ✋ ہوتا ہے، دن دہاڑے کھلے عام چوک چوراہوں پر میں بے خوف ہوکر اور پوری جرأت کے ساتھ حملہ آور ہوتا ہوں اس سے آپ دھوکہ مت کھائے گا کہ میں تن تنہا اس کو انجام دیتا ہوں بلکہ میرے پیجھے ایک بڑی طاقت ہے جس کے سہارے مجھ میں اس قدر جرأت ہوتی ہے یہ راز کی بات تھی جو میں نے بیان کیا،
حال ہی میں لکھیم پور میں کسانوں کے ساتھ جو حادثہ ہوا مجھے کچلنے میں خوب مزہ آیا اس کی چیخ و پکار ، آہ و بکا میرے دل کو سکون بخش رہی تھی اور مزہ کی بات یہ ہے کہ چند افراد نے آواز بلند کی کچھ تنظیموں نے میرے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا لیکن مجھے معلوم ہے کہ یہ سب وقتی طور پر ہے پھر وہی ڈھاک کے تین پات، اسی لئے میں مطمئن ہوں،
ہاں میں وہ درندہ ہوں کہ سوال کرنے والے جب سوال کرتے ہیں کہ آخر یہ کب تک چلے گا تو میرا ایک ہی جواب ہوتا ہے جب تک اقلیتوں کا صفایا نہ ہو جائے یہ سلسلہ چلتا رہے گا،
کبھی کبھی مجھے افسوس بھی ہوتا ہے اس معنی پر کہ میں اس قدر ظلم کرتا ہوں اقلیتوں کا پورا خاندان اجاڑ دیتا ہوں وہ اپنے مذہب کی دہائی دیتے ہیں ، اور بڑے چیخ چیخ کر یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ ہمارا مذہب بھائی چارہ کا درس دیتا ہے ۔۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ یہ نعرہ صرف لفظوں تک محدود ہوتا ہے جس کا گھر 🏡 اجاڑتا ہوں اس کی کوئی مدد کو نہیں آتا اس نعرہ بازوں کی یہ بے حسی دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوتا ہے،
اخیر میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ میرا یہ سلسلہ اس وقت تک چلے گا جب تک کہ اقلیتوں کی طرف سے کوئی بڑی طاقت مجھے روکنے کیلئے نہ آجائے،
اب اپ پر ہے یا تو صرف نعرہ بازی کریں یا اپنی بے حسی چھوڑ کر میدان میں آجائیں۔
****
مجیب الرحمٰن
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...