آج میں نے ایسی حمد،نعت اور دعا والی ویڈیوز سنی ہیں جنہیں سنتے ہی کوئی فلمی گیت یاد آ جاتا ہے ۔سب سے پہلے امجد صابری کی بہت مقبول حمد۔
کرم مانگتا ہوں،عطا مانگتا ہوں. الہٰی میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں
اسے بہت سنا جاتاہے،پسند کیا جاتا ہے ۔ یہ محمد رفیع صاحب اور لتاجی کے گائے ہوئے اس شاندار گیت کی یاد دلاتی ہے۔یہ فلم “پروفیسر” کا گیت ہے۔
آواز دے کے ہمیں تم بلاؤ. محبت میں اتنا نہ ہم کو ستاؤ
نعت خواں فصیح الدین سہروردی نے بلغ العلاء بکمالہ سے شروع کرکے یہ کلام سنایا ہے ۔”میں بہک سکوں یہ مجال کیا میرا رہنما کوئی اور ہے”. الفاظ اور آواز دونوں خوبصورت ہیں ۔یہ سنتے ہی فلم “ان پڑھ” میں لتا جی کا گایا ہوا گانا ذہن میں آتا ہے۔”ہے اسی میں پیار کی آبرو وہ جفا کرے میں وفا کروں ”
یہ نعت بہت سارے لوگوں نے گائی ہے۔”اے صبا مصطفٰی سے کہہ دینا. غم کے مارے سلام کہتے ہیں “……سب نے ایک ہی دھن میں پیش کی ہے ۔سننے میں بہت اچھی لگتی ہے۔یہ دھن اس مشہور فلمی گیت کی ہے ” یاد میں تیری جاگ جاگ کے ہم. رات بھر کروٹیں بدلتے ہیں “.یہ گیت فلم “میرے محبوب” کے لئے رفیع اور لتا نے گایا تھا۔
ایک نعت “اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا” بہت سارے نعت خوانوں نے پیش کی ہے۔سب نے ایک ہی لَے کو اختیار کیا ہے۔یہ لَے فلم “بیجو باورا” میں شامل لتا جی کے اس مشہور گانے والی ہے۔
بچپن کی محبت کو دل سے نہ جدا کرنا. جب یاد میری آئے ملنے کی دعا کرنا
ایک اور نعت ” نہیں ہے کوئی دنیا میں ہمارا یا رسول اللہ ” بھی بہت سارے نعت خواں گا چکے ہیں لیکن یہ سب کے سب ایک ہی طرز میں گا رہے ہیں جو فلم “سورج” میں رفیع صاحب کے گیت ” بہارو پھول برساؤ مرا محبوب آیا ہے” کے مطابق ہے۔کافی تگ ودو کے بعد حمیرا ارشد کی آواز میں یہ نعت ملی تو خوشی ہوئی ۔حمیرا نے اسے اپنی ہی طرز میں بنایا ہے اور بہت اچھا سنایا ہے۔
جنید جمشید کا یہ کلام دنیا کی بے ثباتی کی عمدہ منظر کشی کرتا ہے۔” دنیا کے اے مسافر دنیا تری قبر ہے. طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے”…..
یہ رفیع صاحب کے فلم “دوبدن” کے اس گیت کی یاد دلاتا ہے ۔”رہا گردشوں میں ہر دم میرے عشق کا ستارا. کبھی ڈگمگائی کشتی کبھی کھو گیا کنارا”
جنید جمشید نے تو گانا بجانا چھوڑ کر دوسری راہ اختیار کر لی تھی لیکن لگتا ہے گانوں نے ابھی انہیں پوری طرح سے نہیں چھوڑا تھا۔
ایک کشمیری نعت سننے کو ملی “کریو سرمو چشمیو نظر یا محمدؐ” اسے بعض مرد حضرات اور ایک کشمیری لڑکی نے گایا ہے۔نعت کی طرز غیر فلمی ہے اور بہت اچھی ہے۔ آواز بھی خوبصورت ہے ۔کشمیری نہ جاننے والے بھی اس خوبصورت نعت کو سن کر سرور محسوس کریں گے۔
پہلے بیان کردہ حمدیہ،نعتیہ اور دعائیہ کلام کی تکرار کیے بغیر ہر روز نئے کلام اور بعض نئی باتوں کے ساتھ یہ رمضان ڈائری لکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔اس سلسلہ میں مجھے اپنے بعض احباب کا تعاون حاصل ہے،بعض کی حوصلہ افزائی بھی مجھے متحرک رکھے ہوئے ہے ایسے احباب میں ابھی تک فرحت نواز صاحبہ، نازیہ خلیل عباسی صاحبہ،عثمان حیدرصاحب، ارشاد امین صاحب،وقاص سعید صاحب،عندلیب راٹھور صاحبہ،زینب شاہ صاحبہ شامل ہیں ۔ان سب کا شکرگزار ہوں اور توقع کرتا ہوں کہ دیگر احباب بھی ایسے حمدیہ،نعتیہ اور دعائیہ کلام کی نشاندہی کریں گے جو ابھی تک میری رمضان ڈائری میں بیان نہیں کئے گئے ۔اور مذکورہ احباب بھی تعاون جاری رکھیں گے ۔جزاک اللہ ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...