ساتھ لگی پہلی تصویر سلطان مہمت ششم (محمد السادس وحیدالدین) کی ہے جو عثمانیہ سلطنت کے 36ویں اور آخری سلطان تھے۔ یہ تصویر یکم نومبر 1922 کو لی گئی۔ 1299 میں قائم ہونے والی عثمانیہ خلافت کا یہ آخری دن ہے۔ سلطان اس محل کو عقبی دروازے سے چھوڑ رہے ہیں۔ عثمانی دور کے خاتمے کے بعد جن 150 افراد کو ملک بدر کیا گیا، ان میں یہ سلطان بھی تھے۔ باقی عمر انہوں نے اٹلی میں گزاری۔ یہ محل صرف چھیاسٹھ برس پہلے تعمیر ہوا تھا۔ یہ قصرِ دولما بھتشہ ہے۔ تیرہ سال کے عرصے میں تعمیر ہونے والی یہ رہائش گاہ ایک تعمیراتی شاہکار ہے۔ اس پر آج کی کرنسی کے مطابق تقریبا دو کھرب روپے کا خرچہ آیا تھا۔ اس خرچے کو پورا کرنے کے لئے اضافی ٹیکس لگائے گئے اور برطانوی اور فرنچ بینکوں سے قرضہ لیا گیا۔ ترکی اس قرضے کو واپس نہیں کر سکا تھا اور اکتوبر 1875 میں ڈیفالٹ کر گیا تھا۔ اضافی ٹیکس لگنے کی وجہ سے بلقان میں بغاوت ہوئی۔ روس نے 1877 میں موقع دیکھ کر حملہ کر دیا اور ایک سال رہنے والی جنگ میں بلقانی ریاستوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔ 1881 میں مالیاتی نظام پر شخصی کنٹرول کم کرنے اورکے لئے عثمانی پبلک ڈیٹ ایڈمنسٹریشن قائم ہوئی۔
باسفورس کے کنارے اس محل میں کشتی کے ذریعے بھی پہنچا جا سکتا تھا اور زمینی راستے سے بھی۔ آج اگر استنبول جانا ہو تو یہ محل ضرور دیکھئے گا۔ اس پر 60 لیرا کا ٹکٹ ہے اور تقریبا تین گھنٹے کا ٹور۔