گزشتہ چند ماہ سے قسی القلوب عدو نے اہلیانِ کشمیر کا جینا دوبھر کیا ہوا ہے کشمیر میں رہن بسیرا بشریت اِس ظالم کی عناد پرستی کا نشانہ بنی ہوئی ہے اب تو کشمیر میں ایک پل کا سکون بھی عنقا ہے دشمن نے فوج کشی کر کے اور زور زبردستی سے کشمیر کا محاصرہ کیا ہوا ہے روز کسی پدر کو، کسی مامتا کو، بھائی کو، بہن کو یا پھر بیٹی کو یا بیٹے کو کسی نہ کسی کو اپنوں کے داغِ مفارقت کا دُکھ سہنا پڑتا ہے۔
ہمہ وقت ایک مضطربانہ زیست کا اوتار ہے اور اِس میں پستے کشمیری ہیں، اس نیچ حرکت کو دشمن بڑے دھڑلے سے امرِ مفتخر بتلا کر اپنی منحوسیت کا اظہار کر رہا ہوتا ہے، اور ان نحیف و نزار اور کمزور و تہی دست لوگوں پر ظلم ڈھا کر بڑی بہادری کا نمونہ گردانتا ہے، حالات اس زندیق کے ایسے ہیں کہ اسے اپنے ہی عوام سے نفرین کا سامنا ہے اور اس کا چین ندارد ہو چکا ہے۔
یہ مکافاتِ عمل کو بھولا ہوا ہے، پتا نہیں کب ہوش کے ناخن لے گا اور امن کی بھاشا کو سمجھے گا اس کی ہیجانی طبعیت کا خاتمہ عنقریب ہے اس کے یہ کشمیر ہتھیانے کے ہزار جتن کام نہیں آنے اس یومِ یکجہتی کشمیر پر ہر کشمیری و پاکستانی کا تہیہ ہے اور امید ہے کہ طلوعِ صبح آزادیِ بہت جلد ہونے کو ہے اور کفریت کا خاتمہ یقینی ہے ۔۔۔۔۔
“