3 جون 1947 کو برٹش گورنمنٹ کے نماٸندے ماٶنٹ بیٹن نے ہندوستان اور پاکستان کی آزادی کا اعلان کرتے ہوٸے کہا کہ متحدہ ہندوستان کی 565 ریاستیں ہیں جن کو یہ اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ ان دو ممالک میں سے جس کے ساتھ الحاق کرنا چاہیں کریں اور اگر آزاد مملکت کی حیثیت سے علیحدہ رہنا چاہیں تو وہ بھی ان کی اپنی مرضی ہے . 12 اگست کو کشمیر کے راجہ ہری سنگھ نے سری نگر میں پاکستان کے پرچم کو سلامی پیش کی وہ دیکھ رہے تھے کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق کے حق میں ہیں یہ صورتحال دیکھ کر پنڈت جواہر لال نہرو نے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیا جس پر قاٸدِ اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہرگ قرار دے دیا . کشمیر کو پاکستان جاتے دیکھ کر جواہر لال نہرو نے پلوامہ سری نگر اور ڈوڈا میں ہندو مسلم فساد کرا دیا اور 28 اگست کو ہندو انتہا پسندوں نے انڈین فوج کی مدد سے سری نگر میں مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا اور درجنوں مسلم خواتین کی عزتیں لوٹ لی گٸیں.
29 اگست 1947 کو انتہا پسند ہندو غنڈوں نے انڈین فوج کی مدد سے سری نگر میں4 مسلم خواتین کی عزتیں لوٹ کر ان کے جسدِ خاکی کو سرعام آگ لگا کر جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا کر ظلم اور بربریت کی شرمناک مثال قاٸم کر دی . ایسے حالات دیکھ کر پاکستان کے قباٸلی لشکر اپنے کشمیری بہن بھاٸیوں کی مدد کیلیٸے پہنچ گٸے جنہوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوٸے کشمیر کے ایک حصے کو آزاد کرا لیا. اس صورتحال میں کشمیر کے راجہ ہری سنگھ اور مسلم کانفرنس کے سربراہ شیخ عبداللّٰہ ہندوستان کے وزیراعظم جواہر لال نہرو کے پاس پہنچ گٸے اور بھارتی جارحیت کی تاٸید و حمایت کا اعلان کر دیا . 27 اکتوبر کو بھارت کی حکومت نے کشمیر میں فوج داخل کر دیا جس پر قاٸد اعظم نے بھی پاکستان کی فوج کو داخل کر دیا جس کے بعد دونوں افواج کے درمیان جنگ چھڑ گٸی . پاکستانی فوج اور قباٸلی لشکر نے راولا کوٹ ، مظفر آباد اور میرپور تک کو آزاد کرا لیا اور سری نگر کی طرف پیش قدمی شروع کر دی تو ایسے میں بھارت نے بھاگ کر اقوامِ متحدہ سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کو جنگ بندی پر آمادہ کرے. جس پر اقوامِ متحدہ نے 5 فروری 1948 کو درمیان میں پڑ کر کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کا جھانسہ دیا اور پاکستان سے جنگ بندی کی اپیل کر دی . جس پر پاکستان نے اقوام متحدہ کی اپیل پر جنگ روک دی
26 جنوری 1950 کو بھارت نے دکھاوے کیلیٸے آرٹیکل 370 کی قان سازی کر کے کشمیر کو خصوصی حیثیت دے کر داخلی ، مواصلاتی اور عسکری معاملات کی خود مختاری دینے کا فیصلہ کیا . لیکن یہ سب کچھ محض دکھاوا تھا .5 فروری 1948سے آج تک بھارت کشمیر پر قابض ہے اور اقوام متحدہ بھی بے بس اور خاموش تماشاٸی کا کردار ادا کر رہا ہے . جبکہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے 370 کا آرٹیکل منسوخ اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے بھارت میں ضم کر دیا اور کرفیو نافذ کر کے پوری کشمیر وادی کو جیل میں تبدیل کر دیا اور کشمیریوں پر ظلم و جبر کے سلسلے کو مزید تیز کر دیا ہے اور عالمی برادری بھی مودی ہٹلر کی زیادتیوں پر خاموش ہے . تقریباً 200روز مکمل ہونے کے قریب ہیں اتنے طویل عرصے پر مشتمل کرفیو کے باعث کشمیر کے مسلمان ایک طرف بھوک اور پیاس اور موسم کی سختیاں برداشت کررہے ہیں تو دوسری جانب بھارتی فوج اورآر ایس ایس کے ہندو غنڈے مجبور اور نہتے کشمیریوں کو قتل کر رہے ہیں گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال کر بدترین اور انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور پاک دامن مسلم خواتین کی عزتیں لوٹ رہے ہیں لیکن افسوس کہ ان کی مدد کیلیٸے کوٸی بھی تیار نہیں ہے .
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...