مہاتما گاندھی کو پاکستان اور مسلمانوں کی حمایت کے ”جرم“ میں قتل کیا گیا
30 جنوری 1948 کو عدم تشدد کے فلسفے کے خالق اور ہندوستان کی تحریکِ آزادی کے قاٸد اور ہندو قوم کے عظیم رہنما بابو موہن کرم چند المعروف مہاتما گاندھی کو دہلی میں شام کے وقت ان کی رہاٸش گاہ پر ایک ہندو نوجوان نتھو رام گوڈسے نے فاٸر کر کے قتل کر دیا
مہاتما گاندھی کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے پاکستان اور مسلمانوں کی حمایت کی تھی . اس قتل کا پس منظر یہ ہے کہ جب آل انڈیا نیشنل کانگریس اور مسلم لیگ کی جدوجہد کے نتیجے میں انگریز ہندوستان اور پاکستان کو آزادی دینے پر مجبور ہوٸے تو ہندوستان کی اس تقسیم کے نتیجے میں پاکستان کے حصے میں قومی خزانے سے 22 لاکھ روپے کا بجٹ آیا لیکن بھارت نے پاکستان کو اس کی رقم دینے سے انکار کر دیا اور اس کے علاوہ انتہا پسند ہندوٶں نے بھارت میں مسلمانوں کاقتل عام اور ان کے املاک و جاٸیداد پر قبضہ کرنا شروع کر دیا .
چونکہ بابو کرم چند گاندھی عدم تشدد کے فلسفے کے بانی تھے ان کو یہ عمل بہت ناگوار لگ رہا تھا اس لیٸے انہوں نے بھارت کی حکومت پر دباٶ ڈالنا شروع کیا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے قتل اور زیادتیوں کا سلسلہ بند کیا جاۓ اور پاکستان کو اس کے بجٹ کا حصہ دیا جاۓ. مہاتما گاندھی کی یہ باتیں انتہا پسند ہندو تنظیم کو پسند نہیں تھیں جس کی بنا پر انہوں نے اپنے عظیم رہنما کو قتل کر دیا. بھارت کی موجودہ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس اسی ہندو توا تنظیم کا تسلسل ہے جس کی قیادت نریندر مودی اور امیت شاہ کر رہے ہیں . بھارت میں آجکل وہی حالات پیدا کیٸے گٸے ہیں مسلمانوں کو چن چن کر قتل کیا جا رہا پے خواتین کو اغوا کر کے ان کے ساتھ زبردستی شادی کی جاتی ہے ان کو مذہب تبدیل کر کے ہندو مت اختیار کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے . گو کہ بھارت میں بہت سے ہندو رہنما ادیب ، شاعر ، دانشور اور سیاستدان مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ گاندھی کے پاٸے کا کوٸی ہندو رہنما اس وقت نہیں ہے جو مظلوم و مجبور اور محکوم مسلمانوں کی حمایت میں موثر آواز بلند کرتا