پہلی خبر:
محمد ادریس اپنے بیوی بچوں سمیت ایک عام زندگی گزار رہا تھا۔ اسے خبر ملی کہ کانپور میں اس کے والد کی طبیعت خراب ہے۔ اس نے کراچی سے کانپور کا سفر کیا۔ اس دوران اس کے والد چل بسے۔ اپنے والد کی تدفین کی وجہ سے اسے واپسی میں تاخیر ہو گئی۔ واپسی کے وقت تک اس کا ویزہ ختم ہوئے تین روز ہو چکے تھے۔ ویزہ قوانین کی خلاف ورزی پر ادریس کو گرفتار کر کیا گیا۔ کیس چلا، تاریخیں پڑیں، تاخیر پر تاخیر، ادریس حراست میں رہا۔ دونوں ممالک کے آپس میں تعلقات کی وجہ سے ایسا معاملہ حل آسانی سے نہیں ہوتا۔ اس پر بھی جاسوسی کا الزام لگا۔ پھر دس برس بعد انصاف ہو گیا۔ دس سال بعد عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سنایا کہ جاسوسی کا الزام بے بنیاد ہے۔ ویزہ قوانین کی خلاف ورزی کا جرم ثابت ہوا۔ اس جرم کی پاداش میں ادریس کو پانچ سو روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی اور پاکستان بھیجنے کی اجازت دے دی گئی۔
ادریس کی مشکلات کا یہ خاتمہ نہیں تھا۔ اس کے پاسپورٹ کی مدت ختم ہو چکی تھی اور اس کے پاس سفر کرنے کے لئے ڈاکومنٹ نہیں تھا۔ رہنے کو جگہ نہیں تھی۔ خیراتی تنظیموں نے شیلٹر ہاؤس میں جگہ دی۔ پاکستانی سفارتخانے نے پاسپورٹ نہیں دیا۔ پاکستان کے قانون کے مطابق اگر کوئی شخص بیرون ملک چلا جائے اور سات سال تک اس سے کسی قسم کا رابط نہ ہو تو وہ شہریت کا حق کھو دیتا ہے۔ برسوں ان چکر میں لگ چکے ہیں۔ انڈیا میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اس کا کیس لڑ رہی ہیں۔ اس کے پاس دکھانے کو اپنے بچوں کے ساتھ کھینچی اس کی ایک تصویر، پاکستانی شہریت کے کاغذات اور کئی پرانی یادیں ہیں۔ کسی وقت میں خوش و خرم زندگی گزارنے والے کا گزارا اب خیرات پر ہے۔ تین روز کی قیمت اپنی جوانی سے ادا کرنے والا ادریس بس کراچی واپس جانا چاہتا ہے۔
دوسری خبر:
ویزہ قوانین کی خلاف ورزی پر سینکڑوں پاکستانی انڈیا کے جیلوں میں اور سینکڑوں انڈین پاکستانی جیلوں میں برسوں سے پڑے ہیں۔ ان کی رہائی اور وطن واپسی کے لئے انسانی حقوق کی تنظیم ‘آغاز دوستی’ کیس لڑ رہی ہے اور مالی معاونت کر رہی ہے۔ جہاں پر سینکڑوں لوگ ان کی کوشش سے واپس پہنچے ہیں، وہاں پر ان کو ہر جگہ کامیابی نہیں ملی۔
سوال:
کونسی خبر زیادہ اثر کرتی ہے اور کیوں؟
محاورہ: ایک انسان کی تکلیف، انسانی تکلیف ہوتی ہے۔ بہت سے انسانوں کی تکلیف اعداد و شمار ہے۔
سینکڑوں کو ہزاروں یا لاکھوں بھی کر دیں، وہ پڑھنے والی کی توجہ نہیں لیتی۔ اعداد و شمار والی خبر کے ہر عدد کے پیچھے اپنی ایک الگ کہانی ہے۔
تیسری خبر:
ٹریفک حادثات میں پچھلے سال پاکستان میں ستائیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ ہلاکتوں کا یہ تناسب باقی دنیا کی اوسط سے بہت زیادہ ہے۔ ہیلمٹ اور سیٹ بیلٹ کے استعمال سے اور ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون نہ استعمال کرنے سے ان میں سے بہت سے افراد کی جان بچ سکتی تھی۔
بعض اوقات تین سیکنڈ کی غفلت ہماری زندگی کی آخری غفلت بن سکتی ہے۔
پہلی خبر
https://www.bbc.com/news/world-asia-india-20752541
دوسری خبر
https://aaghazedosti.wordpress.com/indo-pak-prisoners/
تیسری خبر
http://www.worldlifeexpectancy.com/pakistan-road-traffic-ac…
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔