284 سالوں پر محیط السعود کے جرائم ..
آل سعود اوروہابیت کےدرمیان اتحاد:
وہابیت کےبانی محمد بن عبدالوہاب نےاپنے والد کےوفات کےبعد 388 سال کی عمر میں اپنے متنازعہ اورمنحرف افکار کوفروغ دینےکےلیے سعودی عرب کےقبیلوں کےسرداروں کارُخ کیا، اس ضمن میں ان کا اتحاد محمدبن سعود(آل سعود جداکبر) کےساتھ ہوا۔ محمد بن سعود کاموجود سعودی دارالحکومت ریاض سےقریب الدرعیہ نامی علاقے پرکنٹرول تھا۔ یہاں سے وہابیت اورسعودیت کا مسلمانوں کےحق میں مظالم اورجرائم کا 284 سالوں پرمحیط دور کاآغاز ہوا جوتاحال جاری ہے۔جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
٭11499ہجری میں وہابیت کی تبلیغ شروع ہوئی اورمحمد بن عبدالوہاب نے توحید اورشرک سےجنگ کوبہانہ بناتے ہوئے اپنے متنازعہ اورمنحرف افکار کوفروغ دینا شروع کیا۔
٭11600ہجری میںمحمد بن عبدالوہاب اورمحمد بن سعود کےدرمیان اتحاد ہواجس کےبعد نجد کےقبائلی سرداروں کےقتل وغارت کاسلسلہ شروع ہوا اوران کے زیرکنٹرول علاقوں پرقبضہ بھی۔
٭ 11799 ہجری میں محمد بن سعود کاعلاقہ الدرعیہ کامحاصرہ ہوا جس کا اختتام محمد بن سعود کے بخار اورپیٹ کی خرابی کے باعث موت سےہوا۔جس کے بعدان کے بیٹے عبدالعزیز نےان کی جگہ لی(واضح رہے کہ سعود کی بیوی محمد بن عبدالوہاب کی بیٹی ہے) یہاں پرپہلی سعودی ریاست کااختتام ہوا۔
٭1181ہجری مین طائف پرحملہ کیا گیا، مردوں اورخواتین کوبرہنہ کرکےقتل کیا گیا۔
٭12166 ہجری میں عراق پرحملہ کیا گیا اورکربلا پرقبضہ کرکے وہاں کی مساجد کےساتھ گنبد امام حسین(علیہ السلام) کومنہدم کیا گیا، خواتین کو تشدد کانشانہ بناتےہوئے انہیں قیدی بنا کرلےگئے۔علاوہ ازیں حاملہ خواتین کےبطنوں کوکاٹاگیا جوکہ آل سعود کاایک وتیرہ کےحوالہ سےمشہورتھا۔
٭حجاز پرحملہ اورمکہ ومدینہ پرقبضہ (1220ہجری،18022 عیسوی) کے بعد رسول خدا(ص) اوراہل بیت(ع) کےنشانات اورآچار کومنہدم کرنے کاعمل شروع ہوا۔ آل سعود رسول اکرم(ص) کی قبر منہدم کرنا چاہتےتھے مگر عثمانی خلافت کاخوف انہیں روک دیا۔
٭19255 عیسوی میں حجاز پرحملہ اوراس پرقبضہ اوروہاں پرقائم ہاشمی حکومت کابرطانیہ کےساتھ مل کرخاتمہ۔
٭1931عیسوی یمن کےشمالی علاقہ جات پرقابض ہوکریمن کے 33 صوبوں(جازان،نجران اورعسیر) کولیزا پرزور زبردستی لینا ،جنہیں 2000 عیسوی میں سعودی عرب اپنے زمینوں میں بالجبر ضم کردیا۔
٭13344 ہجری میں وہابی آل سعود نےجنت البقیع کی تخریب کاری کی اس تخریب کاری کےنتیجے میں آئمہ کرام،زوجات رسول اورسینکڑوں صحابہ کرام کی قبور منہدم کیاگیا۔
٭1341ہجری میں آل سعود نےیمنی حجاج کاقتل عام کیا۔
٭حالیہ سعودی نظام کےبانی عبدالعزیز آل سعود اوراس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومیں کے درمیان طےپایاجاتا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کےخلاف کسی بھی اقدام کی مخالفت کرےگااور ایسی کوششوں کوکچلنے میں اپنا کردار ادا کرےگا۔مقابلے میں امریکہ سعودی عرب میں آل سعود کی حکمرانی کی حمایت اوربقاء کےلیے کام کرےگا۔
٭1963۔19677 عیسوی سعودی عرب کی یمن میں فوجی مداخلت اوروہاں پرقائم امامی حکومت کی حمایت جسےبرطانیہ اوراسرائیل کی بھی حمایت حاصل تھی۔ ا ن کےمقابلے میں مصر یمن میں انقلابی فوجیوں کی حمایت میں کھڑا ہوگیا جویمن جمہوریت لانے کےخواہشمند ہیں۔
٭19799 عیسوی کوایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کےبعد سعودی شہروں میں ایرانی اسلامی انقلاب کی کامیابی کےخلاف مظاہرےاور احتجاج ہوا۔مکہ پرانتہا پسندوہابیوں نےحملہ کیا جسے روکنے کےلیے سعودی فورسز نے کاروائی کی اس کاروائی میں سینکڑوں افراد قتل اورزخمی ہوئے۔
٭1980۔1988 عیسوی ایران اورصدام حسین کےزیرقیادت سابق عراقی نظام کےدرمیان 88 سالہ طویل جنگ ہوئی جس میں سعودی عرب نےعراق کی بھرپور مدد کی، صدام حسین کو مال اورہتھیار بھی فراہم کیا۔
٭ پاکستان میں جنرل ضیاء الحق سعودی عرب اورامریکہ کی آشیرباد سےفوجی انقلاب کرتےہوئے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کاخاتمہ کردیتےہیں۔جس کے بعد بھٹو کوبھی سزائے موت دےدی جاتی ہے۔
٭19877 عیسوی سعودی سکیورٹی ادارے عراقی انٹیلی جنس ادارہ اورخلق جماعت کی مدد سے حاجیوں پرمشتمل براءت نامی ریلی پرگولیوں، چھریوں اورپتھروں سےحملہ کرتےہیں جس کےنتیجے میں 406 حاجی شہید ہوجاتےہیں جن میں سے 250 ایرانی حاجی ہوتے ہیں۔
٭سعودی عرب دیگر خلیجی ریاستیں،امریکی اوربرطانوی انٹیلی جنس کےساتھ مل کرجہاد کےنام پرافغانستان پرحملہ کرنےوالے سویت یونین کےخلاف نوجوانوں کوجمع کرتےہیں۔
٭سعود ی عرب، امریکہ اوربرطانیہ 19933ء میں دہشت گرد تنظیمیں طالبان اورالقاعدہ کی بنیاد رکھتےہیں، اورافغانستان پر 1996ء میں سعودی حمایت میں طالبان کاقبضہ قائم ہوجاتا ہے۔
٭11ستمبر 2001ء میں امریکہ پردہشت گردوں کاحملہ ہوتا ہے، اس حملے میں 199 دہشت گرد ملوث ہوتےہیں جن میں سے 15کاتعلق سعودی عرب سے ہے۔
٭سعودی عرب، کویت،قطر اوربحرین عراق پرامریکی حملے کی فنڈنگ کرتےہیں،امریکی افواج انہی ممالک کےراستوں سے عراق داخل ہوتی ہے۔
٭سعودی عرب عراق میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی مالی مدد کرتا ہے جن میںعراقی القاعدہ شامل ہے،سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے 50 مفتیوں نےعراق میں جنگ شروع ہونےکے ایک سال بعد جہاد کرنےکا فتویٰ جاری کردیتےہیں۔
٭وہابیت کےفتووں سے متاثر سعودی عرب سےعراق آنےوالے دہشت گردوں کے ہاتھوں لاکھوں عراقی مارےجاتےہیں۔ وہابیت کےفتووں کےمطابق ’’استعماری قوتوں، مرتدوں اوررافضیوں‘‘ کےخلاف ’’جہاد‘‘ کرنا چاہیئے۔
٭سعودی عرب، عرب دنیا میں برپا ہونےوالے ’’عرب بہار‘‘ کےخلاف اُٹھ کھڑا ہوجاتا ہے، تیونس میں بن علی اورمصر میں حسنی مبارک کی آمریت کی حمایت کرتا ہے۔ اورآخر میں تیونس کےڈکٹیٹر بن علی خود سعودی عرب میں پناہ لےلیتےہیں۔
٭سعودی عرب یمن اوربحرین میں ’’ عرب بہار‘‘ کی مخالفت کرتا ہےمگر لیبیا میں معمر القذافی کےاقتدار کےخاتمے کےلیے لیبیا میں نیٹو کی فوجی مخالفت کی حمایت اوراس کی فنڈنگ کرتا ہے۔
٭مارچ 20133ء میں سعودی عرب کی افواج بحرین داخل ہوکر وہاں پراپنے حقوق کےلیے آواز اٹھانے والے پرامن بحرینی عوام کوکچلنا شروع کردیتی ہےاوریہ صورت حال ہنوز جاری ہے۔
٭سعودی عرب شام میں سرگرم دہشت گردتنظیموں کی حمایت اورمدد کرتا ہے اورشامی عوام کےخلاف فرقہ وارانہ جنگ شروع کردیتا ہے۔
٭سعودی عرب،قطر اورترکی(امریکہ کےاتحادی) عراق اورشام میں دہشت گرد تنظیم داعش کی بنیاد رکھتے ہیں اس تنظیم کےجنگجو اورکمانڈر تکفیریوں اورصدام حسین نظام کےسابق افسروں پرمشتمل ہوتےہیں۔
٭20144ء میں سعودی عرب نے ہی عراق کےدوسرے بڑے شہر موصل پرقبضہ جمانے میں داعش کی مدد کی تھی۔
٭سعودی عرب دیگر خلیجی ریاستوں کےساتھ مل کر روسی، ایرانی، عراقی، جرائدی اوروینزویلی اقتصاد کونقصان پہنچانے کےلیے تیل کی عالمی منڈی میں اپنی تیل کی پیداوار کوبڑےپیمانے پرداخل کرتے ہیں جس کی وجہ سے تیل کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل سے گر کر 35 ڈالر فی بیرل کی سطح تک آپہنچتی ہے۔
٭سعودی سکیورٹی سےوابستہ 22 افراد ایران سےتعلق رکھنے والے اورعمرہ ادا کرنے کی غرض سےآئے ہوئے 2 ایرانی نوجوانی کو جنسی ہراساں کرنے کی کوشش کرتےہیں جس کی وجہ سے ایران اور سعودی عرب کےدرمیان کشیدگی پیدا ہوجاتی ہے اورایران سعودی عرب میں تحفظ نہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی ایرانی شہری کومنفرد طورپر عمرہ ادا کرنے سےروک دیتا ہے۔
٭26 مارچ 20155ء میں سعودی عرب امریکی حمایت میں یمن کےخلاف اعلان جنگ کرتا ہے اوریہ جنگ تاحال جاری ہے جس میں اس کا(سعودی عرب) ساتھ کئی دیگر ممالک دےرہےہیں۔
٭یمن پرجارحیت کےپہلے 10 مہینوں میں 211 ہزار سےبھی زائد یمنی شہری شہید اور زخمی ہوجاتے ہیں۔ نیز اس جارحیت میں یمن کاانفراسٹریکچر اورتاریخی مقامات کوتباہ کردیا جاتا ہے۔ اس جارحیت میں سعودی عرب نےعالمی طورپر ممنوعہ ہتھیاروں کابھی استعمال کیا۔
٭سعودی اورصہیونی ریاستیں مل کر ایران اور(1+55) ممالک کےدرمیان طے پانےوالاجوہری معاہدے کومسترد کرتےہیں اوراسے متاثر کرنےکے لیے ہر حربہ استعمال کرتےہیں۔
٭24 سمبر 20155ء کوعید قربان کےدن منیٰ میں مناسک حج ادا کرتےہوئے ہزاروں حاجی ایک متنازعہ حادثے میں شہید ہوجاتے ہیں جن میں 600 ایرانی حاجی بھی شامل ہیں۔
٭2 جنوری 20166ء میں آل سعود سعودی عرب کےمعروف شیعہ عالم دین نمرباقر النمر کوجھوٹے مقدمے میں سزائے موت دےدیتا ہے۔
٭15 جنوری 2017ء میں آل سعود ایماء پربحرین میں حکمران خاندان آل خلیفہ خاندان 33 نوجوانوں علی السنکیس، عباس السمیع اور سامی المشیع کودرندگی سے قتل کردیتا ہے۔
آل سعودی کےجرائم کی فہرست بہت بڑی ہے اوربالادرج واقعات لاتعداد واقعات کا ایک چھوٹا ساحصہ ہے۔آل سعود کی یہ سیاہ فہرست مزید بڑھتی جارہی ہے۔