1896ء فلپ شوالٹر ہنچ ، نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب (1950ء) یافتہ امریکی معالج و استاد جامعہ (وفات: 30 مارچ 1965ء)
1901ء لینس پالنگ ، نوبل انعام برائے کیمیا (1954ء) و نوبل امن انعام (1962ء) یافتہ امریکی ماہر حیاتی کیمیا، ماہر حیاتی طبیعیات، ماہرِ اسپرانٹو، استاد جامعہ، جنگ مخالف کارکن، ماہر قلمیات (وفات: 19 اگست 1994ء)
1915ء پیٹر میڈاوار ، نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب (1960ء) یافتہ برازیلی انگریز ماہر حیاتیات، طبیب، ماہر مناعیات، ماہر حیوانیات، آپ بیتی نگار، پروفیسر ، جنھوں نے مدافعتی نظام کے حوالےسے کام کیا ۔
1930ء لیون نیل کوپر ، نوبل انعام برائے طبیعیات (1972ء) یافتہ امریکی ماہر طبیعیات و استاد جامعہ ، انھیں یہ انعام ان کے ہم وطن طبیعیات دان جان باردین اور جوہن رابرٹ سکریفر کے ہمراہ سوپر کنڈکٹیوٹی پر کام کرنے کی وجہ سے دیا گیا۔
1939ء ڈینیل چی تسی ، نوبل انعام برائے طبیعیات (1998) یافتہ چینی نژاد امریکی ماہر طبیعیات و استاد جامعہ ، یہ انعام انہیں ان کے ہم وطن طبیعیات دان رابرٹ بی لاولینگ اور جرمن طبیعیات دان ہورسٹ لوڈلگ سٹورمر کے ہمراہ لیزر کی روشنی کے ذریعے ایٹم کو پھانسنے اور انہیں ٹھنڈے کرنے کے طریقے کو بہتر کرنے پر دیا گیا۔
1940ء ماریو آندریٹی ، اطالوی نژاد امریکی ریس کار ڈرائیور ، فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1978 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-
1946ء رابن کک ، سکاٹ معلم اور سیاست دان
1948ء صتیون چھو ، نوبل انعام برائے طبیعیات (1997ء) یافتہ امریکی ماہر طبیعیات، سیاست دان و استاد جامعہ ، (21 جنوری 2009ء تا 22 اپریل 2013ء) 12ویں امریکی سیکریٹری آف انرجی ، یہ انعام انہیں ان کے ہم وطن طبیعیات دان ولیم ڈینیل فلپس اور فرانسیسی طبیعیات دان کلاؤڈ کوہن-ٹناڈجی کے ہمراہ لیزر کی روشنی کے ذریعے ایٹم کو پھانسنے اور انہیں ٹھنڈے کرنے کے طریقے کو بہتر کرنے پر دیا گیا۔
1953ء پاول کرگمین ، نوبل میموریل انعام برائے معاشیات (2008ء) یافتہ امریکی ماہر اقتصادیات، مضمون نگار، بلاگ نویس، استاد جامعہ، صحافی، مصنف ، انھوں نے 20 کے قریب کتابیں لکھی ہیں جو عام قارئین کے لئے بھی ہیں ان میں سے کچھ درسی کتب بھی شامل ہیں انھوں نے 200 سے زائد معیشت پر تحقیقی مقالے لکھے ہیں۔
1970ء ڈینیل ہینڈلر ، امریکی صحافی، ناول نگار، ڈرامہ نگار و موسیقار
1928ء۔گوگل کے مطابق عبدالستار ایدھی (پیدائش: 28 فروری 1928ء – وفات: 8 جولائی، 2016ء) خدمت خلق کے شعبہ میں پاکستان اور دنیا کی جانی مانی شخصیت تھے، جو پاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کے تاحیات صدر رہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کی شاخیں تمام دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی بیوی محترمہ بلقیس ایدھی بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں۔ دونوں کو 1986ء میں عوامی خدمات کے شعبہ میں رامون ماگسےسے ایوارڈ (Ramon Magsaysay Award) سے نوازا گیا۔
1904ء۔دین محمد تاثیر۔اردو شاعر ،نقاد اور ماہر تعلیم ۔ قصبہ اجنالہ ضلع امرتسرمیں پیدا ہوئے۔ 1904ء میں پہلے والد پھر والدہ نے وبائے طاعون میں انتقال کا۔ میاں نظام الدین رئیسلاہور نے جو ان کے خالو تھے پرورش کی۔ فورمین کرسچن کالج لاہور سے 1926ء میں ایم اے کی ڈگری لی۔ اسی سال اسلامیہ کالج لاہور میں انگریزی کے لیکچرار مقرر ہوئے۔ کچھ عرصے بعد مستعفی ہو کر محکمہ اطلاعات سے وابستہ ہوگئے۔ 1928ء میں دوبارہ اسلامیہ کالج میں آگئے ۔ 1934ء میں انگلستان چلے گئے اور کیمبرج سے پی۔ ایچ ۔ ڈی کیا۔1936ء میں ایم ۔ اے او کالج امرتسر میں پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ دوسری جنگ عظیم تک مختلف عہدوں پر کام کیا ۔ 1947ء میں سری نگر گئے اور پھر پاکستان آکر آزاد کشمیر کے محکمہ نشر و اشاعت کے انچارچ ہوگئے۔ 1948ء میں اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے اور زندگی کے آخری ایام تکاسی کالج سے وابستہ رہے۔
ڈاکٹر تاثیر کی ادبی زندگی کا آغاز لڑکپن ہی میں ہوگیا تھا۔ کالج میں ان صلاحیتوں نے جلا پائی۔ اور 1924ء تک ادبی دنیا میں خاصے معروف ہوگئے۔ انھی دنوں ’’ نیرنگ خیال‘‘ لاہور کی ادارت ان کے سپرد ہوئی۔ دیگر ممتاز رسائل میں ان کی نقلیں اور مضامین شائع ہوتے تھے۔ انجمن ترقی پسند مصنفین کے بانیوں میں سے تھے۔ انھوں نے روایت سے بغاوت کی اور مروجہ اسلوب سے ہٹ کر آزاد نظم کو ذریعۂ اظہار بنایا ۔
.
1978ء: یاسر حمید ، ڈیبیو پر دو سنچریوں سے انہوںنے انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھے۔ یہ کارنامہ انہوں نے 2003 میں کراچی میں بنگلہ دیش کے خلاف انجام دیا، وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے تاریخ کے دوسرے پلیئر ثابت ہوئے، آغاز میں ان کا کھیل روشن مستقبل کی پیشگوئی کررہا تھا مگر پھر وہ بھی توقعات کے بوجھ تلے دب کررہ گئے، 2007 میں ٹیم سے باہر کردیا گیا، 2010 میں ان کی انگلینڈکے فکسنگ سے آلودہ ٹور میں واپسی ہوئی جس میں انہوں نے بھی خفیہ رپورٹر کے سامنے بڑھکیں لگائیں جس پر پی سی بی نے ایک ڈومیسٹک سیزن سے ان کو باہر کردیا۔
اردو کے ممتاز شاعر اور ملی و فلمی نغمہ نگار کلیم عثمانی کی تاریخ پیدائش 28 فروری 1928 ہے فلم فرض اور مامتا میں انہوں نے ایک ملی گیت ’’اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں‘‘ تحریر کیا۔ روبن گھوش کی موسیقی اور نیرہ نور اور ساتھیوں کی آواز میں گایا ہوا یہ گیت آج بھی بے حد مقبول ہے۔ اس کے علاوہ ان کا تحریر کردہ ایک اور ملی نغمہ ’’یہ وطن تمہارا ہے ، تم ہو پاسباں اس کے‘‘ کا شمار بھی پاکستان کے مقبول ملی نغمات میں ہوتا ہے
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...