پیار کیا تو ڈرنا کیا جیسے متعدد لازوال گیتوں کے خالق نوشاد علی پچیس دسمبر 1919 کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ نوشاد کے والد ایک عدالت میں منشی تھے۔والدین کی مرضی کے برخلاف نوشاد کو بچپن سے ہی میوزک سیکھنے کا شوق تھا جب کہ انہیں اس وقت کی خاموش فلموں کو دیکھنے کا بھی بڑا شوق تھا۔انہوں نے میوزک کے ایک جونیئر کلب میں شمولیت اختیارکی جہاں وہ اپنے طور پر طبلہ، ہارمونیم، وائلن، پیانو اور ستار بجایا کرتے تھے۔اس وقت کے ماہرین موسیقی استاد برکت علی خان، استاد یوسف علی خان اور استاد بنن ان کی موسیقی سیکھنے کی خواہش میں ان کی مدد کیا کرتے تھے اور ان کی غلطیوں کی نشاندہی کیا کرتے تھے۔
نوشاد نے وہاں سے پیانو سیکھ لیا۔
انھوں نے 1940 میں فلم ‘پریم نگر’ سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا تاہم انہیں شہرت 1944 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘رتن’ سے ملی۔
فلم شاہ جہاں، دل لگی، دلاری، انمول گھڑی، بیجوباورا، آن، انداز، مغلِ اعظم اور داستان جیسی فلموں کا میوزک آج بھی دل کو چھو لیتا ہے۔ موسیقارِ اعظم نے اپنی آخری فلم ‘تاج محل’ کی موسیقی 86 برس کی عمر میں ترتیب دے کر دنیا کے معمّر ترین موسیقار بننے کا بھی اعزاز حاصل کیا تھا، یہ فلم 2005 میں ریلیز ہوئی۔
نوشاد نے اپنے فلمی کیرئیر میں صرف 65فلموں کے لئے موسیقی دی جن میں سے 26 فلموں نے سلور جوبلی، 8 نے گولڈن جوبلی اور 4 نے ڈائمنڈ جوبلی منائی۔ان کی مشہور فلموں میں انمول گھڑی، قیمت، شاہجہاں، درد، میلہ،انداز، دل لگی، چاندنی رات، دلاری، بابل، دیدار، آن، بیجو باورا، امر، شباب،مدر انڈیا،مغل اعظم،رام اور شیام، گنگا جمنا وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ اڑن کٹھولہ ان کی ذاتی پروڈکشن تھی۔ انہیں حکومتِ ہند کی طرف سے انھیں موسیقار اعظم کا خطاب بھی ملا جب کہ انہیں بھارت کے سب سے بڑا دادا صاحب پھالیکے ایوارڈ سے بھی نوازاہ گیا
نوشاد علی فلمی گیتوں میں کورس کے ماہر سمجھے جاتے تھے انہوں نے اپنی فنی کیریئر میں بہت سے گیتوں کورس کو جگہ دی۔
نوشاد علی 5 مئی 2006ء کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث 86 سال کی عمر میں ممبئی میں انتقال کر گئے تھے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...