23فروری 1972 ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے موئن جوڈارو کے کھنڈرات کی کھدائی کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر20پیسے مالیت کاایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ یہ ڈاک ٹکٹ پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے ڈیزائنر عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا اور اس پر MOENJODARO EXCAVATIONS FIFTIETH ANNIVERSARY کے الفاظ تحریر تھے۔
23فروری 1924ء الان مکلیوڈ کورمک، نوبل انعام برائے فزیالوجی و طِب (1979ء) یافتہ جنوبی افریقی نژاد امریکی ماہر طبیعیات، ماہر حیاتی طبیعیات و استاد جامعہ (وفات: 7 مئی 1998ء)
23فروری 1925ء انور کمال پاشا، نگار ایوارڈ یافتہ (1981ء) پاکستانی فلم ساز، ہدایت کار اور اردو کے نامور ادیب حکیم احمد شجاع کے بیٹے تھے۔ (وفات: 13 اکتوبر 1987ء)
23 فروری 1916ء پاکستان کے نامور سیاستدان میاں ممتاز محمد خان دولتانہ ملتان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد میاں احمد یار خان دولتانہ ایک پرانے سیاستدان تھے جو 1920ء سے 1937ء تک مسلسل پنجاب کی قانون ساز کونسل کے رکن منتخب ہوتے رہے تھے۔ ان کی وفات کے بعد میاں ممتاز محمد خان دولتانہ 1943ء میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ قیامِ پاکستان کے بعد وہ پنجاب مسلم لیگ کے صدر، پنجاب کے صوبائی وزیر خزانہ اور وزیراعلیٰ اور مرکزی وزیر دفاع کے مناصب پر فائز رہے۔ 1970ء میں وہ کونسل مسلم لیگ کی جانب سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تاہم ملک میں پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہونے کے بعد وہ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوکر انگلستان میں پاکستان کے سفیر بن گئے اور یوں وہ عملی سیاست سے تقریباً دست کش ہوگئے۔30جون 1995ء کو میاں ممتاز محمد خان دولتانہ وفات پاگئے۔ممتاز خان دولتانہ لڈن موجودہ ضلع وہاڑی میں آسودۂ خاک ہوئے۔
وفات
23 فروری 715ء ولید بن عبد الملک، (15 شوال 86ھ تا 14 جمادی الثانی 96ھ بمطابق 8 اکتوبر 705ء تا 23 فروری 715ء) چھٹا اموی خلیفہ، جو بڑا فیاض، فاتح اور رفاہ عامہ کے کاموں میں بڑی دلچسپی لیتا تھا۔ اندلس، سندھ اور وسط ایشیا کے علاقے فتح کئے۔ حجاج بن یوسف، طارق بن زیاد، قتیبہ بن مسلم اور محمد بن قاسم اس کے نامور سپہ سالار تھے۔
1995ء ڈاکٹر مہر عبدالحق سومرہ، لیہ سے تعلق رکھنے والے سرائیکی محقق، ماہر لسانیات، نقاد، مترجم و استاد جو اپنی کتاب’’ ملتانی زبان اور اس کا اردو سے تعلق‘‘ اور’’ قرآن پاک کا سرائیکی ترجمہ ‘‘ کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کی مشہور تصنیف ہندو صنمیات ہے۔ یہ کتاب اُردو زبان میں ہندومت کے دیوتاؤں کے تفصیلی تعارف پر مشتمل ہے۔ (پیدائش: یکم جون 1915ء)
23 فروری 1969 برصغیر کی مشہور فلمی اداکارہ مدھو بالا (اصل نام ممتاز جہاں بیگم) کا انتقال ہوا۔14 فروری 1933ء برصغیر کی مشہور فلمی اداکارہ مدھو بالا کی تاریخ پیدائش ہے۔ مدھو بالا کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا۔ انہوں نے 1942ء میں 9 سال کی عمر میں فلم بسنت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ اس فلم میں وہ اداکارہ ممتاز شانتی کی بیٹی بنی تھیں۔ مشہور فلم ساز دیویکا رانی نے انہیں مدھوبالا کا فلمی نام دیا۔ 1947ء میں انہوں نے کیدار شرما کی فلم نیل کمل میں راج کپور کے مقابلے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ مدھو بالا کی مشہور فلموں میں’’ محل، دلاری، دولت، اپرادھی، نادان، ساقی، سنگدل، امر، نقاب، پھاگن، بارات کی رات، مغل اعظم، شرابی اور جوالا ‘‘ کے نام سرِفہرست ہیں۔ مدھو بالا اداکار دلیپ کمار سے شادی کرنا چاہتی تھیں مگر ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ 1960ء میں انہوں نے مشہور گلوکار اور اداکار کشور کمار سے سول میرج کرلی۔ 23 فروری 1969ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔
2015 ء سابق قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان،جسٹس رانا بھگوان داس۔رانا بھگوان داس 20 دسمبر 1942ء کو نصیر آباد، ضلع قمبر شہداد کوٹ، سندھ میں ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔رانا نے قانون کے ساتھ اسلامیات میں ماسٹرز کیا۔رانا بھگوان داس1965ء میں بار میں شامل ہوئے۔ محض سال کی پریکٹس کے بعد 1967ء میں عدلیہ کا حصہ بنے، کئی سال سیشن جج کے طور پر فرائض انجام دیے۔میں سندھ ہائیکورٹ کے جج بنیاور2000 ء میں سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے۔9 مارچ 2007 ء کو جسٹس افتخار چوہدری کی معزولی کے بعد جسٹس رانا بھگوان داس کو پرویز مشرف نے قائم مقام چیف جسٹس تعینات کیا۔ اس دوران بھگوان داس پاکستان میں موجود نہیں تھے۔ رانا بھگوان داس بھی ان دادگستروں میں شامل تھے جنہوں نے عبوری آئینی حکم کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا۔ اٹھانے سے انکار پر دیگر ججوں کی طرح انہیں بھی گھر میں نظر بند کر دیاگیا۔2007ء میں برطرفی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس رانا بھگوان داس نے کہا تھا کہ تمام برطرف جج آئین کی بحالی کے ساتھ ہی عہدوں پر واپس آ جائیں گے۔ جسٹس رانا بھگوان داس 65 سال کی عمر میں عہدے سے وظیفہ حسن خدمت پر سبک دوش ہوگئے۔نومبر 2009 ء سے دسمبر 2012 ء تک جسٹس رانا بھگوان داس فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین بھی رہے۔ نومبر 2014ء میں جسٹس رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے اعتماد کا اظہار کیا تھا لیکن رانا بھگوان داس نے عہدہ سنبھالنے سے معذرت پیش کی۔ جسٹس رانا بھگوان داس اعلی عدلیہ میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے پہلے جج تھے، وہ انتہائی اچھی شہرت کے حامل تھے اور اپنے پوری خدمت کے دوران ہمیشہ غیر متنازع ثابت ہوئے۔رانا بھگوان داس کا انتقال 23 فروری 2015 ء ہوا تھا۔
2017ء فاروق ضمیر نے انیس سو نوے کی دہائی میں ادکاری کا آغاز کیا اور متعدد ہٹ ڈراموں میں کام کیا۔ ان کے کیریئرکاسب سے ہٹ ڈرامہ مکمل اور ماہرہ تھا جبکہ انہوں نیرانی، سراغ زندگی اورترانویشمالی جیسے ڈراموں میں اداکاری کر کے شہرت سمیٹی۔
٭٭٭
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...