(Last Updated On: )
ہے جاں سے بھی عزیز ہمیں مادری زباں
اپنی زبان اپنے تشخص کا ہے نشاں
ہے مادری زباں مری اردو ہے جس کا نام
جمہوریت کی روح ہے یہ لشکری زباں
حاصل ہے صرف اردو زباں کو یہ امتیاز
ہے قومی اتحاد کی ایسی یہ داستاں
یکساں ہیں جس میں ہندو و مسلم سبھی شریک
چکبستؔ اور نسیم ؔ تھے غالب ؔ کے ہمزباں
تھے سرکشنؔ پرساد کہیں اور کہیں فراقؔ
منشی نولکشور بھی تھے اس کے پاسباں
خونِ جگر سے سینچا ہے ہر قوم نے اسے
در اصل روح عصر کی اردو ہے ترجماں
اکیس فروری کو مناتے ہیں سب یہ دن
اپنی زباں بھی آج ہے اک عالمی زباں
برقیؔ نہ جانے کیوں ہیں یہ آپس میں بدگماں
ہندی و اردو تھیں کبھی اچھی سہیلیاں