اس سال کا کیمیسٹری کا نوبل انعام تین سائنسدانوں مونگی گیبرئیل باوندی، لوئیس بروس اور الیکسے ایکیموو کو کوانٹم ڈاٹس کی دریافت اور انہیں بنانے کے طریقے پر ملا ہے۔
اول الذکر دو سائنسدان امریکہ سے ہیں جبکہ سلیکسے ایکیموو کا تعلق روس سے ہے۔
کوانٹم ڈاٹس کیا ہیں؟
کوانٹم ڈاٹس دراصل وہ ہیں جن کی بدولت آپ اپنے جدید سمارٹ فون کی سکرین کو دیکھ سکتے ہیں۔ یہ وہ ننھے ذرے ہیں جو مخلتف سیمی کنڈکٹر عناصر اور انکے ملاپ سے بنتے ہیں۔ یہ کتنے چھوٹے ہوتے ہیں؟
ایک سینٹی میٹر سے بھی کروڑ گنا کم۔ ان کوانٹم ڈاٹس کی سائز کی بدولت انکی روشنی کو جذب اور خارج کرنے اور برق یا بجلی کو کنڈکٹ کرنے کی صلاحیتیں تبدیل کی جا سکتی ہیں۔ اگر انہیں مختلف عناصر کی ترتیب سے اور مختلف سائز میں بنایا جائے تو یوں سمجھیے کہ یہ ننھے سے بلب بھی بن سکتے ہیں۔ جو مختلف رنگوں کی روشنی خارج کرتے ہیں۔ یوں آپکی سکرین یا جدید ڈسپلے سکرینز بے حد ریزولوشن کی ویڈیوز دکھا پاتی ہیں کہ آپ اتنے ننھے ننھے سے بلبوں کو کنٹرول کر کے اس سے انتہائی تفصیلی تصاویر اور ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں کہ سمارٹ فون پر ویڈیو یا تصویر دراصل چھوٹے چھوٹے رنگوں کے حصے ہی تو ہیں۔
کوانٹم ڈاٹس کے اور بھی بہت سے مصرف ہیں جیسے کہ ان سے ننھے ٹرانزٹرز بن سکتے ہیں جو جدید کمپیوٹرز کو بنانے میں مدد دیتے ہیں، ایسے ہی ان سے سولر سیلز بھی بنائے جا سکتے ہیں اور انکا استعمال طب کی دنیا میں بیماریوں کی تشخیص کے لیے ہو رہا ہے وغیرہ وغیرہ۔
کوانٹم ڈسٹس کو کچھ لوگ بڑے اور مصنوعی ایٹم بھی کہتے ہیں کیونکہ انکی بہت سی خصوصیات ایٹموں جیسی ہیں تاہم فرق یہ ہے کہ یہ نارمل ایٹموں سے کئی گنا بڑے ہوتے ہیں۔ یہاں دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ہم اس قدر ننھے کوانٹم ڈاٹس بنا سکتے ہیں اور انکا سائز بدل کر انکی خصوصیات بھی بدل سکتے ہیں گویا ہمارے پاس ان کوانٹم ڈاٹس کی ٹیکنالوجی کی بدولت ایک انتہائی طاقتور ٹیکنالوجی آ چکی ہے جسکے ذریعے ہم طرح طرح کی ایجادات کر سکتے ہیں اور کئی طرح کے انسانی مسائل حل کر سکتے ہیں۔
خوش رہیں، سائنس سیکھتے رہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...