2021 کے پہلے کوارٹر میں دنیا کے باعزت اور بےعزت ترین پاسپورٹ کے حامل ممالک کی لسٹ جاری ہوگئی ہے جس میں ہم الحمداللہ نیچے سے چوتھے نمبر پر ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں افراتفری کی صورتحال بھی نہیں ہے جیسا کہ افغانستان عراق اور شام میں ہے پھر بھی ہم اسی کیٹگری میں آتے ہیں جو وار ٹورن ممالک ہیں۔ حتی کہ یمن اور صومالیہ کو بھی ہم سے بہتر پوزیشن میں دکھایا گیا ہے۔
اس سلسلے میں کچھ گزارشات تھیں جو سوچنے لائق ہیں۔
جو قوم عارضی فائدوں کے پیچھے بھاگتی ہو وہ لانگ ٹرم ناکامیاں ہی سمیٹتی ہے۔
ہماری اس لو رینکنگ کی یہ وجوہات ہے جو بطور انٹرنیشنل ٹورسٹ میں نے نوٹ کی ہیں۔
1۔ منشیات سمگلنگ۔
افغانستان اور بارڈر ایریاز میں بننے والی منشیات ہمارے ذریعے ہی باقی دنیا تک پہنچتی ہیں۔ اوسط دیکھی جائے تو آدھے سے زیادہ کیسز ایسے ہیں جن میں ہمارے ہم وطن ملوث ہیں خاص کر جب ہماری قومی ائیر لائن بھی بہت سارے مواقع پر ملوث رہی ہو۔
2۔ تارکین وطن۔
عوام کی وہ بڑی تعداد جو بلاوجہ ملک چھوڑ کر صرف پیسا کمانے کی خاطر غیر قانونی طریقوں سے اچھے ممالک کی طرف سفر کرتے ہیں بڑی وجہ ہیں۔ ہمارا ملک حالت جنگ میں نہیں ہے لیکن پیسے کی حوس میں لوگ دیکھا دیکھی یورپ آسٹریلیا کینیڈا جانے کا تقریبا ہر ممکن طریقہ استعمال کرتے ہیں اور ملکی رینکنگ کو داو پر لگا دیتے ہیں کہ یہ ملک رہنے کے قابل نہیں ہے۔
3۔ کرپشن اور قرض
ہمارا ملک اپنی قومی آمدنی کی بجائے قرض ادھار اور امداد پر چل رہا ہے۔ قومی آمدنی کا بڑا حصہ کرپشن کی نظر ہوجاتا ہے۔ ایکسپورٹ میں کچھ بھی مستقل نہیں ہے۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہماری سبزیاں پھل یہیں گل سڑ جاتے ہیں۔ غیر مستقل اور قرض کی آمدن اس رینکنگ کا بڑا سبب ہے۔
4۔ ٹورسٹس کے لئے غیر محفوظ
ہمارا ملک دنیا کے خوبصورت ترین علاقے اور بنیاد پرست ترین لوگ رکھتا ہے جو شتر بےمہار کی طرح اپنے ضابطے لاگو کرکے عیسائی یہودی ہندو اور دیگر مذاہب کے خلاف زبان گوئی کرتے رہتے ہیں۔ عام افراد ان کی تعلیمات کے زیر اثر اہل مغرب کو برا جانتے ہیں۔ ٹورسٹس آنے سے پہلے پوری تحقیق کرتے ہیں اور معاشرتی رویوں کو مدنظر رکھ کر نہیں آتے کہ کون مار دے کافر قرار دے کر۔ ٹورسٹ ٹوٹی سڑکوں ناکارہ گاڑیوں اور ابتر رہائش کو بھی پسند کر لے گا لیکن نفرت کو نہیں کہ اس کو الگ گلاس میں پانی دیا جائے۔ نانگا پربت کے بیس کیمپ میں کوہ پیماوں پر حملے آج بھی ان کو خوفزدہ رکھتے ہیں۔
5۔ حکومتی نظام میں فوجی مداخلت
ایوب خان ضیاء مشرف سے لے کر اب تک کی دیدہ اور نادیدہ مداخلت اور اقتدار گردی پر ہماری ہو نا ہو دنیا کی گہری نظر ہے۔ ہماری عوام پروپیگنڈہ میں آکر مطمئین ہوجاتی ہے لیکن دنیا اس چکر میں نہیں آتی۔ دنیا کی نظر میں حکمران محافظ ہوتے ہیں، محافظ حکمران نہیں ہوتے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...