2017 کے نامکمل کام / گل نوخیزاختر
میری طرح کئی دوستوں بزرگوں کو ہر سال کے آخری دن شدت سے کچھ باتوں کا احساس ہوتا ہے جس کے بعد اگلے سال کی پلاننگ کرتے وقت جوش بڑھ جاتا ہے۔ عموماً نئے سال کی پلاننگ پندرہ جنوری کے بعد یاد نہیں رہتی اس کے باوجود ہر کوئی اپنے تئیں بہترین منصوبے بناتا ہے۔ 31 دسمبر اپنی حسرتوں پہ آنسو بہا کے سونے اور یکم جنوری اِنہی حسرتوںکو ری نیو کرنے کا دن ہے۔ سال کے آخری دن اُن چیزوں کی خوشی بہت کم ہوتی ہے جو ہمیں حاصل ہو جاتی ہیں‘ زیادہ غم اُن چیزوں کا ہوتا ہے‘ جو نہیں ہو سکیں۔ جن احباب کی شادی 31 دسمبر کو ہوئی ہے اُنہیں اپنی کم مائیگی کچھ زیادہ ہی محسوس ہوتی ہے۔
عموماً ہم سال کے آخر میں جن چیزوں کا سوگ مناتے ہیں وہ انتہائی عظیم نوعیت کی ہوتی ہیں… مثلاً… اِس سال بھی بھرپور کوشش کے باوجود پیٹ کم نہیں ہو سکا… جم جوائن کرنے کا منصوبہ ادھورا رہ گیا… صوفوں کی پوشش نہیں کروائی جا سکی… کئی فلمیں دیکھنے سے رہ گئیں… چولہے کے بٹن تبدیل نہیں کروائے جا سکے… گاڑی کی فل سروس نہ ہو سکی… سگریٹ نہ چھوڑے جا سکے… گھر کے کونے میں پڑی ڈائننگ ٹیبل کا کوئی استعمال نہ ہو سکا… دروازوں کے قبضوں کو تیل نہ دیا جا سکا… ٹی وی کا نیا ریموٹ نہ لیا جا سکا… چھت کے پنکھے صاف نہ ہو سکے… گاڑی کے ٹائر نہ بدلوائے جا سکے… دوستوں کے ساتھ ناران کاغان جانے کا پروگرام نہ بن سکا… دُشمن سے بدلہ نہ لیا جا سکا… پردے کا ٹوٹا ہوا ہُک نہ بدلوایا جا سکا… پانی والی ٹینکی کی صفائی نہ کروائی جا سکی… ٹی وی کیبل کی پن نہ بدلی جا سکی… جوتے کے نئے تسمے نہ لیے جا سکے… بیڈ کا گدا نہ الٹایا جا سکا… سٹور کا بلب نہ لگایا جا سکا… اے سی پر غلاف نہ چڑھایا جا سکا… دروازے کے ہینڈل کا پیچ نہ لگایا جا سکا… بٹوہ نہ تبدیل کرایا جا سکا… استری کے سوئچ پر لپیٹی ٹیپ اُتار کر نیا سوئچ نہ لیا جا سکا… پرائز بانڈ نہ خریدے جا سکے… پیسوں کی بچت نہ ہو سکی… ٹپکتی ہوئی ٹونٹی کی مرمت نہ کروائی جا سکی… ڈرائنگ روم کی دیواروں کی نمی کا کوئی علاج نہ کروایا جا سکا۔ چھت پر ایک اور کمرہ تعمیر کرنے کا خواب پورا نہ ہو سکا… دھوپ میں بیٹھ کر مالٹے نہ کھائے جا سکے… بیگم سے لڑائی نہ کرنے کا عہد پورا نہ ہو سکا… جیم اور بریڈ کا ناشتہ کرنے کی خواہش پوری نہ ہو سکی… فروری میں گم ہونے والا پانچ سو کا نوٹ نہ مل سکا…آف وائٹ شرٹ کا داغ نہ ختم ہو سکا… پرفیوم کی بوتل کا سپرے والا بٹن نہ لگوایا جا سکا… ہر دل عزیز پینٹ کی نئی زپ نہیں لگوائی جا سکی… ٹوٹی ہوئی نیم پلیٹ نہیں بدلوائی جا سکی… اوون کے اندر والی شیشے کی پلیٹ نہیں خریدی جا سکی… موبائل پر سکرین پروٹیکٹر نہیں لگوایا جا سکا… بچے کے سکول میں والدین کی میٹنگ اٹینڈ نہ کی جا سکی… برائون شرٹ نہیں پہنی جا سکی… پینٹ کی بیلٹ میں ایک اور سوراخ کا اضافہ کرنا پڑ گیا… ڈیڑھ انچ والے کیل نہیں خریدے جا سکے… فرنچ کٹ داڑھی نہیں رکھی جا سکی… موٹر سائیکل کی ٹیوننگ نہیں کروائی جا سکی… ہیلمٹ کا شیشہ نہیں ڈلوایا جا سکا… لیپ ٹاپ کا مائوس ٹھیک نہ کروایا جا سکا… داڑھ نہیں نکلوائی جا سکی… گملوں میں سبزیاں نہ اُگائی جا سکیں… شناختی کارڈ میں گھر کا ایڈریس نہیں بدلوایا جا سکا… گاڑی کا ٹوکن نہ بھرا جا سکا… بینک سے سٹیٹمنٹ نہ نکلوائی جا سکی… بچوں کے ساتھ یسو پنجو نہیں کھیلا جا سکا… خالہ حمیداں کے بیٹے کی شادی پر کھینچی جانے والی تصویر نہیں مل سکی… لمبی تار والی ایکسٹینشن وائر نہ لی جا سکی۔
اسی طرح صابن کی بجائے ہینڈ واش استعمال کرنے کا سپنا پورا نہ ہو سکا… نیا سفید سیفٹی ریزر نہ خریدا جا سکا… نیا تولیہ نہ لیا جا سکا… گاڑی صاف کرنے والا کپڑا نہیں دھویا جا سکا… سالگرہ پر کیک نہیں کاٹا جا سکا… اچھی سائونڈ والے بلو ٹوتھ سپیکر نہیں خریدے جا سکے… روزانہ صبح نہار منہ گیارہ بادام کھانا جاری نہ رہ سکا… امپورٹڈ وٹامن کی گولیاں پڑی پڑی زائد المیعاد ہو گئیں… نیلی جرابوں کا ایک پیر نہیں مل سکا… دوست کی شادی میں ہزار روپے سلامی دی لیکن طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے کھانا نہ کھایا جا سکا… پی ٹی سی ایل کا موڈیم تبدیل نہیں کرایا جا سکا… ٹریک سوٹ کے پاجامے کی لمبائی ٹھیک نہیں کرائی جا سکی… انرجی سیور کی جگہ ایل ای ڈی بلب نہیں لگوائے جا سکے… بالٹی کا کنڈا نہیں لگوایا جاسکا…موٹر سائیکل کا چین کور نہیں لگوایا جا سکا۔
سیلے چاولوں کی بوری نہیں خریدی جا سکی… گردن کے موکے کا علاج نہیں کرایا جا سکا… دو ہزار گانوں والی گم شدہ یو ایس بی نہیں مل سکی… کی چین نہیں بدلوایا جا سکا … روزانہ گرم پانی میں ایک چمچ شہد ڈال کر پینے کی روٹین نہیں بن پائی… بازاری کھانوں سے پرہیز نہیں ہو سکا… چھت پر بار بی کیو نہیں کیا جا سکا… بچے کے سائیکل کے نئے ٹائر ٹیوب نہیں ڈلوائے جا سکے… نیا ازار بند نہیں خریدا جا سکا… قلندری دال چاول نہیں کھائے جا سکے… ٹوتھ برش تبدیل نہیں کیا جا سکا… نئے ہینگر نہیں خریدے جا سکے… عینک کا ٹوٹا ہو ا فریم نہیں مرمت کروایا جا سکا… گھر میں اچار نہیں ڈالا جا سکا… دوبئی والے رشتہ دار نے کوئی گفٹ نہیں بھیجا… شاپر میں پڑی ٹوٹی ہوئی تسبیح کے دانے دھاگے میں نہیں پروئے جا سکے… چینی کی بجائے گڑ کا استعمال نہیں ہو سکا…برائون بریڈ کی عادت نہیں پڑ سکی… میٹھے خربوزے نہ ملے… مسلم شاور کا پائپ نہ بدلوایا جا سکا۔ کوئی زنانہ فرینڈ ریکوئسٹ نہ آئی… تاش کھیلتے ہوئے کوئی ٹریل نہ پڑی۔
مفت کی پانچ دعوتیں مِس ہو گئیں… سال میں چھ انڈے خراب نکلے… فریج کا ہینڈل نہ لگوایا جا سکا… لڈو کھیلتے ہوئے ہر اہم موقع پر کانے نے شکست دلوائی… محلے میں نیاز کی کوئی دیگ نہ پکی… میٹر ریڈر کی پھینٹی نہ لگائی جا سکی… ڈور بیل کا پیچ نہ کسا جا سکا… بچوں کے کمرے کے وال کلاک کے سیل نہ بدلوائے جا سکے… میڈیسن والے ڈبے میں پڑی کئی دوائیوں کی سمجھ نہ آ سکی کہ یہ کیوں لی تھیں اور کس لیے لی تھیں… قینچی نہ تیز کروائی جا سکی… گرائنڈر کی موٹر نہ بدلوائی جا سکی… سیاہی والا نیا پین استعمال نہ ہو سکا… چائنا مارکیٹ سے شاپنگ نہ ہو سکی… ''واقع ہی‘‘ بڑا شوارما نہ مل سکا… ورزش کرنے والی مشین کا زنگ نہ اُتارا جا سکا… شادی کی فلم سی ڈی پر کنورٹ نہ کرائی جا سکی… گاڑی کا رائٹ سائیڈ والا گوڈا مرمت نہ کرایا جا سکا…!!!
یہ وہ ڈائری ہے جو لکھی تو نہیں جاتی لیکن اکثر لوگ سال کے اختتام پر رضائی میں گھس کر یاد ضرور کرتے ہیں۔ یہ وہ کام ہیں جن میں سے زیادہ تر الحمدللہ اگلے سال میں بھی نہیں ہونے ہوتے لیکن اِنہیں سال کے آخری دن یاد کر کے آہیں بھرنے سے بڑا سکون ملتا ہے۔ چونکہ آج 2017ء ختم ہو رہا ہے لہٰذا یہ نامکمل کام ذہن پر ہتھوڑے کی طرح بجنے لگے ہیں۔ ظاہری بات ہے اتنی اہم چیزیں نامکمل رہ جائیں تو… ارمان تاں لگدے… افسوس تاں لگدے…!!!
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔
“