2003 سے 2017 تک کے دہشت گردی کے اگر اعداد و شمار پے اگر نظر دوڑائی جائے تو ان 15 سالوں میں سیکورٹی personnels اور سویلینز جو شہید ہوئے انکی مجموئی تعداد لاہور ، کوئیٹہ ، سہون کے شہدا کے علاوہ وہ 28201 بنتی ہے اور اسی عرصہ میں جو دہشت گردی میں سیاست دان مرے ہیں انکی کی تعداد انگلیوں پے گنی جا سکتی ہے جس میں بے نظیر ، سلمان تاثیر، بشیر بلور ، شجاع خانزادہ اور سات پی ٹی ئی کے پی کے سے تعلق رکھنے والے ورکر تھے جن کی مجموئی تعداد گیارہ بنتی ہے اور ان گیارہ میں سے کسی ایک کا تعلق بھی موجودہ حکمران جماعت سے نہیں ہے
اب اگر 28201 کو گیارہ پے تقسیم کیا جائے تو 2564 سویلین اور سیکورٹی اہلکاروں پے ایک سیاست دان مرتا ہے
اسے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ موت کا کھیل آخر کیوں نہیں رک رہا کیوں کہ جو سب سے زیادہ مراعات یافتہ طبقہ ہے وہ تقریبن تقریبن محفوظ ہے انکی اموات کا مجموئی اموات پے کوئی ratio ہی نہیں بنتا
اس analysis سے آپ یہ بھی آسانی سے سمجھ سکتے ہو کہ انرجی کرائسس کیوں کنٹرول نہیں ہو رہے کیوں کہ انکے گھر روشن ہیں تھانہ کلچر عدلیہ کیوں ٹھیک نہیں ہو رہیں کیوں کہ یہ انصاف خرید لیتے ہیں تھانہ اور عدالتوں کی ذلالت اور دھکے انکا مسئلہ ہی نہیں تعلیم کیوں ٹھیک nہیں ہو رہی کیوں کہ ملک سے باہر بہترین تعلیمی ادارے یہ آپ کے اور ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے afford کر لیتے ہیں طب کا شعبہ کیوں ٹھیک نہیں ہو رہا کیوں کہ انکا انکے عیال کا بہترین علاج یو ایس اے birtish کے ڈاکٹر کرتے ہیں