کچھ بڑے آتش فشاں لاوا اُبل رہے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ زیادہ ہے۔ زمین کا خشک حصہ ایک ٹکڑے کی صورت میں ہے۔ زمین کی سطح زیادہ تر ہموار، گرم اور خشک ہے۔ رینگنے والے جانور اور ممالیہ کے آباء ہر طرف پھیلے ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے پرمین دور کے بڑی معدومیت کا اختتام ہوا ہے جس سے کئی انواع اب ناپید ہو چکیں۔
یہ زمین ہے ٹرائئسک دور کے آغاز کی۔ پھر آج سے تئیس کروڑ چالیس لاکھ سال پہلے موسم بدلتا ہے۔ یہ زمین کی تاریخ کا سب سے زیادہ بارشوں کا دور ہے جو اس گرم اور خشک زمین کو اور اس میں رہنے والی زندگی کا نقشہ بدل دے گا۔ بارشوں کا یہ دور بیس لاکھ سال تک رہے گا۔ یہ زمین پر ڈائنوسارز کی حکومت کی ابتدا ہے۔
یہ سب معلومات، اس دور کے آغاز کا درجہ حرارت، اس گیلے موسم کی کہانی، اس سے ہوتا زندگی کا تغیر ہمارے پاؤں تلے زمین میں محفوظ ہیں۔ گرم دور کی چٹانیں سرخ ریت کے پتھر ہیں اور اس وقت کی مٹی میں کوئی کوئلہ نہیں جو اس سے پچھلے دور (پرمین) کا خاصہ تھا۔
زمین کیوں خشک تھی؟ اس کی ایک وجہ اس کی شکل تھی جہاں پر تمام خشک حصہ ایک برِاعظم کی شکل میں تھا۔ تصویر ساتھ منسلک دوسری تصویر میں۔ بارش برسانے والے بادل نہ اتنا اندر جاتے تھے اور نہ ہی پہاڑی سلسلے تھے جو خشکی پر بارش برسانے میں مدد کر سکیں۔ رینگنے والے جاندار کا زمین پر غلبہ تھا۔ ابتدائی ڈائنوسار آ چکے تھے۔ اس وقت کے جانوروں میں سے کچھ کے خاکے ساتھ لگی تصویر میں۔ سب سے زیادہ لسٹروسارس پائے جاتے تھے جن کی چھ انواع کے فاسلز بہت بڑی تعداد میں ملے ہیں اور پلیٹ ٹیکٹانکس کا ایک ثبوت یہ بھی رہا۔
لیکن ان انواع کی مطابقت خشک موسم سے تھی۔ بارش نے یہ سب الٹ پلٹ کر دیا۔ اس بارش کا پتہ نوے کی دہائی میں دو برطانوی ماہرینِ ارضیات نے لگایا۔ سرخ چٹانوں کا بدلاؤ موٹی تہہ دار دریائی چٹانوں اور بڑی جھیل والی سیڈیمنٹری چٹانوں سے اور یہ ایک جگہ کی نہیں، پوری دنیا کی کہانی ہے۔ برطانیہ، امریکہ، اٹلی، آسٹریا، مشرقِ وسطیٰ، چین ہر جگہ پر اگلے بیس برس کے مطالعے سے چٹانوں کا بدلاؤ ایک ہی طرح کا اور ایک ہی تاریخ کا نکلا۔ تئیس کروڑ چالیس لاکھ سال پہلے یہ برسات شروع ہوئی اور تئیس کروڑ بیس لاکھ سال پہلے تک جاری رہی۔
اس کو کارنین پلووئیل ایونٹ (کارنین دور کی بارشوں کا واقعہ) کہتے ہیں۔ بیس لاکھ سال کا عرصہ انسانی تاریخ سے تو کئی گنا زیادہ ہے لیکن زمین کی تاریخ کے لئے انتہائی قلیل وقت ہے۔ اس وقت کی بارشیں آج کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تھیں۔
اس برسات سے زیادہ فائدہ ڈائنوسارز نے اٹھایا۔ کس قدر فائدہ؟ اس سے آغاز پر ملنے والے فوسلز میں صرف پانچ فیصد ڈائنوسارز کے ہیں جبکہ اس کے اختتام کے وقت میں ملنے والے نوے فیصد فوسلز ڈائنوسارز کے ہیں۔
ڈائنوسارز کیوں کامیاب ہوئے؟ اس کی وجہ یہ کہ بارشوں کی وجہ سے قدآور درختوں کی تعداد تیزی سے زیادہ ہونا شروع ہو گئی۔ بڑے کونیفرز کی بہتات نظر آتی ہے۔ رینگنے والے جانور خشک دور کے پستہ قامت پودوں کے لئے ٹھیک تھے۔ لیکن نئے بننے والے جنگلات جن جانوروں کی ٹانگیں لمبی تھیں اور وہ اپنی پچھلی ٹانگوں پر کھڑے ہو کر اونچائی پر اپنی خوراک حاصل کر سکتے تھے، وہ کامیاب رہے۔ ڈیکائیونیڈونٹ کے دانت نہیں تھے اور نہ ہی لکڑی ہضم کر سکتے تھے (یہ ہمیں ان کے آج محفوظ فضلے سے پتہ لگتا ہے)۔ چھوٹی جڑی بوٹیوں والی زمین جب قدآور جنگلوں والی زمین میں بدلی تو ساتھ ہی جانور بھی اور پوسٹ کے ساتھ لگی تصویروں والے معدوم ہو گئے۔
یہ برسات شروع ہوئی کیوں؟ اس کی وجہ کا پتہ ہمیں الاسکا اور شمالی کینیڈا سے چلتا ہے۔ یہاں پر شروع ہونے والے زبردست آتش فشانی عمل سے جس کو رینگلئین ارپشن کہتے ہیں۔ یہ لاکھوں سال جاری رہنے والا عمل تھا جس سے نکلنے والے لاوا کی تہہ چھ کلومیٹر موٹی ہے۔ اس سے بڑی تعداد میں کاربن ڈائی آکسائیڈ نکلی جس نے پوری دنیا میں زمین کے درجہ حرارت میں تین سے دس ڈگری اضافہ کر دیا۔ اس سے پانی کا سائیکل تیز ہو گیا۔ سمندر کا درجہ حرارت بڑھنے سے تبخیری عمل بہت بڑھ گیا۔ دس لاکھ سال جاری رہنے والے آتش فشانی عمل نے زمین کو اتنا گرم کیا کہ سمندر سے اڑنے والے بادل اس پینگیا کے اندرونی حصوں تک پہنچنا شروع ہو گئے۔
یہ برسات ختم کیسے ہوئی؟ زمین کے میٹابولزم سے۔ پودے کاربن کو اپنے جسم کا حصہ بناتے ہیں۔ گھستے پتھر بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور سمندر اس کو جذب کر کے لائم سٹون جیسی کاربونیٹ چٹانوں کا حصہ بنا دیتے ہیں۔ جب آتش فشانی عمل رکا اور ساتھ کاربن ڈائی آکسائیڈ کم ہونا شروع ہوئی تو زمین کے اس واقعے کا بھی اختتام ہو گیا۔
اس کے بعد واپس خشک اور گرم موسم کے ساتھ اس برِاعظم نے ٹوٹنا شروع کر دیا لیکن اس موسمی تبدیلی کے زندگی پر اثرات مستقل تھے۔ کونیفرز زمین پر پھیل گئے اور ان کی طرح طرح کی انواع بنیں۔ آج کے صنوبر، چیر، دیودار اور دوسرے پائن کے درختوں کا آغاز بھی اسی وقت کا ہے۔
یہ زمین پر اگلے ساڑھے سولہ کروڑ برس کے لئے ڈائنوسارز کے غلبے کا آغاز تھا۔
پہلی تصویر ان جانوروں کی جو اس دور سے پہلے کے تھے۔ دوسری تصویر کارین دور کے آخر میں زمین کا نقشہ اور تیسری تصویر ایک آرٹسٹ کا زمین کے بارے میں اس دور کا امپریشن
اس ایونٹ کے بارے میں
https://en.wikipedia.org/wiki/Carnian_Pluvial_Event
ڈائنوسار کیسے پھیلے؟
https://www.nature.com/articles/s41467-018-03996-1
اس پر ایک عام فہم آرٹیکل
https://scitechdaily.com/scientists-link-dinosaur-expansio…/
آتش فشانی عمل کے بارے میں
https://www.researchgate.net/…/6052528_A_Mantle_Plume_Initi…
کارنیا کے دور کی زندگی پر
https://en.wikipedia.org/wiki/Carnian
زمین کے برِ اعظموں کی بدلتی شکلوں پر پہلے کی گئی پوسٹ
https://www.facebook.com/groups/ScienceKiDuniya/permalink/1049735305195005/
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔