65 کی جنگ: قسط 5
17 روزہ جنگ کے بعد اب بھٹو اور جنرلوں کا آخری سہارا یو این سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد تھی۔ کیونکہ جنگ ان کے اسکرپٹ کے مطابق نہ چل سکی۔ سب کچھ تتربتر ہوچکا تھا۔ لاہور سیالکوٹ کا ایک وسیع اہم علاقہ بھارت کے قبضے میں جا چکا تھا۔ 10 سبتمر تک پاکستانی سولین اور فوجی قیادت کو یہ پتا نہ تھا، کہ ہم نے جنگ کیوں شروع کی تھی، اور اس جنگ سے ہم نے کیا سیاسی مقاصد لینے تھے، اس کا ممکنہ دورانیہ کتنا ہونا تھا۔ الطاف گوہر انکشاف کرتا ہے کہ 10 ستمبر کو اعلی قیادت کی میٹنگ میں جب یہ سوال رکھا گیا، تو کسی کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ نہ ایسا کسی نے سوچا تھا۔۔!! پاکستان آرمی اور ائرفورس کے پاس اسلحے، ایمونیشن، سپیئر پارٹس، لڑاکا جہازوں، پٹرول، کی شدید کمی ہوچکی تھی۔ کھیم کرن محاز پر بھی ہماری آرمڈ کور ناکامی کے ساتھ پھنس چکی تھی۔ 15 ستمبر کو جنرل ایوب نے امریکی صدرجانسن سے مداخلت (جنگ بند کرانے) کی اپیل کی۔۔اس پربھارتی وزیراعظم نے پاکستان کو سخت تنبیہ کی کہ وہ جموں کشمیر سے دور رہے۔ امریکی نمائندے نے سلامتی کونسل کو بتایا ہم نے دونوں ملکوں کی فوجی سپلائی بند کردی ہے۔ ہم چاہتے ہیں، یہ تصادم آگے نہ بڑھے، اور ہمیں افسوس ہے پاکستان نے ہمارا اسلحہ استعمال کر آپس کے معائدے کی خلاف ورزی کی ہے۔19 ستمبرکو جنرل ایوب نے چین کا بھی خفیہ دورہ کیا۔ چین ہمیں زور دے رہا تھا کہ جنگ کو جاری رکھو (ہمیں مروا رہا تھا) جنرل ایوب اس بات پر انتہائی پریشان تھا کہ انڈیا لاہور پر کہیں قبضہ نہ کرلے۔ پھر کہیں جا کر 22 سمتبر کو روس اور امریکہ کے تعاون سے سلامتی کونسل نے سیز فائر کی قرارداد منظور کی۔ سلامتی کونسل میں پاکستان نے قرارداد منظورکرلی۔ لیکن بھٹو نے جنرل ایوب کے لئے مشکلات پیدا کرنے کے لئے سلامتی کونسل میں گرما گرم جوشیلی تقریریں کررہا تھا۔۔ کشمیر کی حق خود ارادیت ، ہزار سال تک جنگ لڑیں گے۔۔وہ جنگ کے دوران انڈیا دشمنی میں بڑھے ہوئے عوامی جذبات کو اب کیش کررہا تھا۔ پاکستان میں واپسی پر بھٹو صاحب آنکھوں میں آنسو لئے کہہ رہے تھے کہ جنرل ایوب نے مجھے ہدائت دی ہے کہ سیز فائر قبول کرلی جائے۔ بھٹو بھی یہ سب ڈرامہ کررہا تھا۔ وہ جنرل ایوب کو زلیل ہوتے دیکھ کر خوش ہو رہا تھا۔ وہ سمجھ رہا تھا کہ اب اقتدار پر آنے کی اس کی باری ہے۔۔ جنرلوں کی نالائقی، گھٹیا جنگی حکمت عملی، انا پرستی میں خوا مخواہ کی جنگی مہم جوئی، اور بھٹو کا اقتدار پرستی میں سازشی کردار۔۔۔ جنرل ایوب کو کمزور کرکے بھٹو نے اس سے فاصلہ کرنا شروع کردیا۔ اس کے بعد تاشقند کا کھیل۔۔اور بھٹو کی تاشقند معاہدے سے بغاوت۔۔تاکہ جنرل ایوب کو پاکستان کے عوام کی نظروں میں اور گرائے۔۔۔ بھارت کے اس جنگ میں 3000 فوجی کام آئے اور ہمارے 3800 فوجیوں نے جان دی۔
جاری ہے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“