انور علی 18 اپریل 1922 کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدا میں انہوں نے مختلف اخبارات میں اکا دکا کارٹون بنائے۔ 1947 میں ’’پاکستان ٹائمز‘‘ جاری ہوا تو اس سے منسلک ہو گئے۔ پہلے ’چودھری‘ کے کردار کے ساتھ سیاسی کارٹون بناتے رہے۔
1952 میں ’’ننھا‘‘ کا کردار تخلیق کر کے پاکٹ کارٹون کا سلسلہ شروع کیا۔ پاکستان ٹائمز کے نامور صحافی حمید شیخ ’’سول اینڈ ملٹری گزٹ‘‘ کے ایڈیٹر بنے تو انور علی ان کے ساتھ چلے گئے۔ حمید شیخ کو دل کا عارضہ ہوا تو گزٹ کے مالکان نے انہیں فارغ کر دیا، جس پر انور علی بھی اسی وقت استعفیٰ دے کر پاکستان ٹائمز چلے آئے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ’’ننھا‘‘ جاری رکھا۔
انور علی نے پنجابی میں افسانے بھی لکھے۔ جن کے دو مجموعے ’کالیاں اٹاں کالے روڑ‘ اور ’نوری‘ شائع ہوئے۔
انور علی کی آپ بیتی ’گواچیاں گلاں ‘ پنجابی میں عمدہ ترین آپ بیتیوں میں سے ایک ہے۔ ’’ گواچیاں گلاں ‘‘ کا ترجمہ ریاض احمد نے اردو میں کیا تھا جو " بھولی باتیں " کے عنوان سے "سویرا" (71) میں شائع ہوا۔ انور علی کا ناولٹ " نوری " بھی ریاض احمد کے قلم سے ترجمہ ہو کر "سویرا" میں چھپ چکا ہے ۔
انور علی 27 نومبر 2004 کو رخصت ہوئے۔ مشہور واٹر کلر پینٹر اور این سی اے کے سابق استاد ڈاکٹر اعجاز انور ان کے صاحبزادے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہی ننھا ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتخاب و پیشکش : نیرہ نور خالد