کیفی اعظمی اعظم گڑھ اتر پردیش کے اک چھوٹے سے گاؤں مجواں میں 14 جنوری 1919ء کو پیدا ہوئے۔ان کا اصل نام سید اطہر حسین رضوی تھا۔
کیفی اعظمی اک مقبول ترقی پسند شاعر تھے جنھوں نے ابتدائی عمر میں رومانیت میں ڈوبی ہوئی نظمیں لکھیں لیکن پھر قوم پرستی اور آزادی کے گیت گانے لگے ۔اس کے بعد جب وہ مارکسزم سے متاثر ہوئے اور کمیونسٹ پارٹی کے ہمہ وقتی رکن بن گئے تو انھوں نے فنکارانہ طریقہ سے انقلابی نظریات پیش کئے اور اور ملکی و غیر ملکی سیاسی واقعات پر دلچسپ اور پُر اثر نظمیں لکھیں ۔انھوں نے عوام کے سکھ دکھ کو اپنی نظموں میں اس طرح سمویا ہے کہ فن اور موضوع یکجان ہو جاتے ہیں ۔کیفی نے مارکسی نظریہ کے زیر اثر معاشرے کے طبقاتی تصادم اور سماجی استحصال کو اپنی شاعری کا موضوع بناتے ہوئے انقلاب کا نعرہ لگایا اور استحصال سے پاک معاشرہ کی تشکیل کا خواب دیکھا۔انھوں نے جس وقت شاعری شروع کی اس وقت انقلابی شاعری کا زور تھا اس لئے ان کے کلام میں بھی خطابت،بلند آہنگی مقصدیت اور ادب کے نام پر کھلے ہوئے اشتراکی پروپیگنڈے کے نقوش دیکھنے کو ملتے ہیں۔کیفی کی مثنوی “خانہ جنگی” کو اردو کی پہلی سیاسی مثنوی کہا جا سکتا ہے۔ انھوں نے اپنے پیشرووں اور قدیم شعراء کے اسالیب سے بھی بھر پور استفادہ کیا ۔وہ انیس، حالی شبلی، اقبال،اور جوش ملیح ابادی سے متاثر تھے اور ان کے کلام میں جا بجا ان شعراء کے اسالیب کے نشانات ملتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی خطابت اور بلند آہنگی کے باوجود اپنی انفرادیت کی کوئی گہری چھاپ نہیں چھوڑ سکے۔فلموں میں البتہ ان کو غیر معمولی شہرت اور کامیابی ملی ۔وہ فلمی دنیا کے ان گنے چنے ادیبوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے نغمہ نگاری کے ساتھ ساتھ فلموں کی کہانیاں ،مکالمے اور منظر نامے لکھے۔فلم ہیررانجھا کے تمام مکالمے منظوم لکھنا ان کا ایسا کارنامہ ہے جس کا کوئی ثانی نہیں۔ 1943ء میں ان کا پہلا مجموعہ کلام شائع ہوا۔آزادی کے بعد حکومت کی طرف سے کمیونسٹ پارٹی پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کی گئیں ۔پارٹی کے بہت سے کارکن جیل میں ڈال دئے گئے باقی روپوش یا تائب ہو گئے۔کیفی کو بھی بہت دنوں تک روپوش رہنا پڑا’اس زمانہ تک کیفی کی مالی حال بہت سقیم تھی ان کو پارٹی کی طرف سے 45 روپے ملتے تھے ۔کیفی نے فلموں کی طرف توجہ کی۔سب سے پہلے شاہد لطیف نے ان سے اپنی فلم بزدل کے لئے دو گانے لکھوائے
اور ایک ہزار روپیہ معاوضہ دیا ۔اس کے بعد کیفی کی فلموں سے وابستگی بڑھ گئی۔انھوں نے فلموں کے گیت لکھنے کے ساتھ ساتھ مکالمے اور منظر نامے بھی لکھے۔انھیں تین فلم فیر ایوارڈ ملے۔
کاغذ کے پھول،حقیقت،اور ہیر رانجھا” ان کی اہم اور مقبول ترین فلمیں ہیں۔ 1962 کی ہند- چین جنگ کے بعد کمیونسٹ پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تو کیفی اعظمی نے محسوس کیا کہ معاشی انقلاب صرف کمیونسٹ پارٹی کے بس کی بات نہیں۔انھوں نے بمبئی میں نوجوانوں کی کئی انجمنیں تشکیل دیں تا کہ عوام میں بھائی چارہ اور جوش عمل پیدا کیا جائے۔
9 فروری 1973 کو ان پر فالج کا شدید حملہ ہوا ۔1974 میں وہ روس گئے اور وہاں سے صحتیاب ہو کر لوٹے۔زندگی کے آخری ایّام انھوں نے اپنے گاؤں میں گزارے جہاں انھوں نے بہت سے ترقیاتی کام کئے ضعیفی کی وجہ سے انھیں کئی امراض لاحق تھے۔ جب ان کی حالت زیادہ خراب ہوئی تو شبانہ اعظمی ان کو بمبئی لے آئیں ۔ 10 مئی ء 2002 ءکو دل کا دورہ پڑنے سے ان کاا نتقال ہو گیا۔
کیفی اعظمی کو زندگی میں بہت سے ایوارڈ ملے۔”*آوارہ سجدے*کے لئے ان کو ساہتیہ اکیڈمی اور اتر پردیش و مہاراشر اردو اکیڈمیوں کی جانب سے ایوارڈ دئے گئے۔ان کو سوویت لینڈ نہرو ایوارڈ بھی ملا۔مہاراشٹرسرکار نے ان کی ادبی خدمات کے لئے ایک لاکھ روپے کا گورو ایوارڈ دیا جبکہ دلّی سرکار نے ان کو گیارہ لاکھ روپے کا ملینیم انعام دیا۔وہ بین الاقوامی لوٹس ایوارڈ سے بھی نوازے گئے۔پدم شری کا اعزاز انھوں نے اردو کے ساتھ حکومت کی نا انصافی پر احتجاج کرتے ہوئے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ کیفی اعظمی ترقی پسند تحریک اور ترقی پسند شاعری میں ممتاز اور غیر معمولی اہمیت رکھتے ہیں۔وہ نظریاتی شاعر تھے پھر بھی اپنی رومانی فطرت کی وجہ سے ان یہاں اک غنائیت بھی پائی جاتی ہے۔انھوں نے اپنے عہد کے اہم موضوعات و واقعات کو تخلیقی طور پر محسوس کیا اور پھر اپنے مخصوص انداز میں پیش کر دیا۔انکےآخری دور کے کلام میں حقیقت پسندی ملتی ہے۔ان کی نظمیں فکر و فن کے اعلی معیار پر پوری اترتی ہیں اور اردو شاعری میں اہم مقام کی حامل رہیں گی۔
یوں تو کیفی صاحب کے مشہور نغمات کی ایک لمبی فہرست ہے جس میں سے چند ایک کا انتخاب قطعی ناممکن ہے۔ میں کچھ اپنی پسند کے نغمات لکھ دیتا ہوں
١-تم اتنا جو مسکرا رہے۔
٢-یہ دنیا یہ محفل۔
٣-چلتے چلتے یونہی کوئی۔
۴- ملو نا تم تو ہم گبھرائیں۔
۵-دو دل ٹوٹے دو دل ہارے۔
٦- بہاروں میرا جیون بھی سنوارو۔
٧- جیت ہی لیں گے بازی ہم تم
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...