پی ایم اے کے دو تلواروں کے سائے میں اللہ کی مدد اورفتح کی بشارت دیتی قرآنی آیت والے سرخ فارمیشن سائن کی جگہ ہم نے اپنی نئی نکور افسرانہ وردی پر برفانی تیندوے والا فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کا کالا بیج لگایا تو 14 عباسیہ ہمارا نیا گھر تھا
نواب سرصادق محمدخان عباسی کی ریاست بہاولپور کےپاکستان سےالحاق کےوقت ریاستی توپخانہ 14 فیلڈ رجمنٹ کی صورت میں پاکستان آرمی کا حصہ بنا اور 14عباسیہ کہلایا
یونٹ کا خوبصورت مونوگرام ایک توپ کی اوپرکے رخ سے لیے گئے عکس کی آؤٹ لائن ہے اورنیچے ان محاذوں کےنام ہیں جہاں جہاں یونٹ لڑی ان میں سب سے پہلا نام رن آف کچھ کا ہے۔ رن کی بات ابھی کچھ دیرمیں کرتے ہیں
ہم یونٹ کےساتھ ہمالیہ کےپہاڑوں سے اترے توسیالکوٹ سے جڑے یونائیٹڈسٹیٹس آف اگوکی میں آبسرام کیا
محاذ کی گرماگرمی سےچھاؤنی کاسکون میسرآیا توباقی چیزوں کےساتھ رجمنٹ پراپرٹی کی سٹاک ٹیکنگ بھی شروع ہوئی
جان کی امان پائیں تو عرض کریں کہ رجمنٹ پراپرٹی یونٹ کے کھانگڑمیجروں کاپسندیدہ سبجیکٹ رہاہے
ماضی قریب و بعید کےکچھ اصلی کچھ تصوراتی قصےاور کچھ بڑھکیں جن کی تان اس بات پرآکرٹوٹتی ہےکہ اُنّی سوتُنّی میں کس کی لاپرواہی کےنتیجےمیں رجمنٹ پراپرٹی کی نوادرات زمانےکی دھول میں کہیں کھوگئیں
صاحب یہاں رنجیت سنگھ کے جرنیلوں سے کوہ نور نہ سنبھالاگیا ، ایک فیلڈ آرٹلری رجمنٹ کے ہما شما کس قطارمیں ہیں
چلیں کوہ نورتو پھر ٹاورآف لنڈن میں بہاردکھا رہاہے عباسیہ کے گم کردہ سامان کی تو گرد بھی نہ ملی
اگوکی کی روشن دوپہروں میں ان لمبے ہوتے سٹاک ٹیکنگ سیشنوں میں سامنے بچھی اپنی بہاردکھاتی چائنہ اور سلورکراکری اورکٹلری کے جلومیں بیٹھے 2IC (ہم نام نہیں بتائیں گے) کہاکرتےتھےکہ اچھے وقتوں میں عباسیہ کی پراپرٹی ایک سول ٹرک تھا جو امتدادزمانہ کی نظر ہو گیا
گمشدہ ٹرک بشمول سامان متعلقہ وغیرمتعلقہ کوچھوڑیئے آئیےآپ کو رن آف کچھ کی ایک گم گشتہ یادسے ملواتے ہیں
سندھ اورکچھ کے درمیان رن کا متنازعہ علاقہ خشک نمکین اورآنکھوں کو خیرہ کردینے والی سفید ریتلی بھربھری مٹی کابنجرویرانہ 1965 کےاوائل میں پاک بھارت تنازعہ کی وجہ بنا
دونوں طرف کی فوجیں جب آگے کی چوکیوں پر دفاع لینے کے لیے بڑھیں تو 14 عباسیہ بھی 51 بریگیڈ کی یونٹوں کے شانہ بشانہ محاذ پرتھی
تھرکے ریگزارمیں ایک شہرمٹھی ہے
ہمارے گروسلمان رشید بتاتے ہیں یہ نام گئے وقتوں کی کسی مٹھاں کےنام پرہے
تو صاحبو مٹھاں کے مٹھی سے جنوب مغرب کی سمت 8 اپریل کونصف شب سے کچھ پہلے 14عباسیہ کے لیفٹیننٹ کرنل اقبال ملک 51 بریگیڈکمانڈر کے ساتھ جمع گاہ پہنچے
یہاں سے کچھ دیرمیں سردارپوسٹ پرحملہ کیا جانا تھا
حملے کے پہلے مرحلے میں 18 پنجاب اور 8 فرنٹیئرفورس کی دو دوکمپنیوں نے سردارپوسٹ کے کیمپ A اورکیمپ B پرقبضہ کرنا تھا
دوسرے مرحلے میں 6 بلوچ نےکیمپ C کو ڈھیرکرناتھا اوراس کے نزدیک پوسٹ سے تھوڑا ہٹ کےشالیمارپوسٹ قابوکرنی تھی
یہ منصوبہ صرف کاغذوں پرتھا اسکی زمینی شکل ابھی سامنے آنی تھی
صاحب ایک امریکن ایروسپیس انجینیئر ایڈورڈ اے مرفی سے ایک مشہورمقولہ منسوب ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ہروہ چیزجس کے غلط ہونے کا احتمال ہے لازماً غلط ہوگی
ہمیں تو لگتا ہے کہ مرفی صاحب نے اپنے قول میں ہمارے سیزنڈ محاورے کا سرقہ کیا ہے، ’سر منڈاتے ہی اولے پڑے‘
بہرکیف اردو محاورے یامرفی کے قول کے عین مطابق 18پنجاب سٹارٹ لائن پرتاخیرسے پہنچی اوراپنےآرٹلری آبزرورلیفٹیننٹ ریاض کوکہیں پیچھےچھوڑآئی
حملے کے وقت کورات دوبجے تک بڑھانا پڑا اور 14عباسیہ کے لیفٹیننٹ ریاض کی جگہ مارٹربیٹری کےکیپٹن نذرحملے میں شامل ہوئے
رات کی تاریکی میں یہ ایک پوشیدہ حملہ تھا
18پنجاب نے پیش قدمی کچھ اتنی عمدگی سے کی کہ انڈین سنتری کوتب پتہ چلاجب لیفٹیننٹ فرخ کھٹلانی کی براووکمپنی ہدف پرپہنچ گئی
کیمپ A کےآدھےمورچےفتح ہوگئےمگر باقی آدھےمورچوں پرکوئی حملہ نہ آیا
ہوایوں کہ رات کی تاریکی میں 18پنجاب کی دوسری کمپنی کیمپ B کی جانب جانکلی جو 8ایف ایف کا ہدف تھا
8فرنٹیئرفورس کی بھی ایک کمپنی مزیددائیں ہوتے ہوتے ہدف سے بالکل ہی باہرہوگئی
اب 18 پنجاب اور8 ایف ایف کی کمپنیاں آگے پیچھے کیمپ B کے مقابل آتوگئیں مگردیرہوجانے اور اندھیرے کی افراتفری میں بولا گیا ھلہّ کیمپ B کے طاقتوردفاعی مورچوں کو نہ ہلاسکا
کیمپ B نےنہ صرف اپنےاوپرآنےوالی لہرکوروکابلکہ کیمپ A پرکارگرفائرگرایا
اس حملے میں لیفٹیننٹ کھٹلانی کیپٹن نذر صوبیدارمعوذ اوربہت سی قیمتی جانیں کام آئیں
ایک تماشایہ ہواکہ کیمپ B پرجاری گھمسان کی لڑائی میں سردارپوسٹ کےکمانڈرمیجرکرنیل سنگھ اوران کے ہیڈکوارٹر نےہتھیارڈال دئیے
لگ بھگ صبح کے ساڑھے چاربجے جب بریگیڈ کے حملے کا پہلامرحلہ ناکام ہو چکا تھا اچانک 6 بلوچ نے خبردی کہ انہوں نے دوسرے مرحلے کی شالیمار پوسٹ پرقبضہ کر لیا ہے کیونکہ دشمن وہاں سے پس قدمی کر گیا تھا
بریگیڈ کمانڈرنے 8 ایف ایف کی دوکمپنیاں 6 بلوچ کو دے کر انہیں کیمپ C پر حملہ کرنے کا حکم دیا
ہمارے 14 عباسیہ کےگمشدہ لیفٹیننٹ ریاض اب 6 بلوچ کےحملےمیں ان کےساتھ تھےمگرتوپوں کےساتھ رابطےوالاوائرلیس سیٹ ان کےپاس نہیں تھا
دن گیارہ بجےسردارپوسٹ سےمشین گن کاکاری فائرآیا
لیفٹیننٹ ریاض نےکمال مہارت سے 8 ایف ایف کےوائرلیس نیٹ کااستعمال کرتےہوئےعباسیہ کی توپوں کاکارگرفائرگرایا
تھرکےریگزارمیں شام اتری تو 6 بلوچ ابھی تک ہدف سےدورتھی
بریگیڈ کمانڈر نے بلوچ CO کو پیغام بھیجاکہ وہ آپریشن مزید آگے بڑھانےسےپہلےان کاانتظارکریں
بریگیڈیراظہر6بلوچ نہ پہنچ سکےاورانجام کارسردارپوسٹ پرحملے کوملتوی کردیا گیا
سردارپوسٹ کےمورچوں پر کیابیتی وہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے
انڈین1مہررجمنٹ کےکمانڈنگ آفیسرکرنل سندرجی کامانناہےکہ اگر پاکستانی بریگیڈکمانڈرتھوڑازور اورلگاتے تو سردارپوسٹ ان کے ہاتھوں میں ہوتی
پوسٹ پر انڈین ریزروپولیس کی تین کمپنیاں اور بٹالین ہیڈکوارٹرتھا
وہی بٹالین ہیڈکوارٹرجو میجرکرنیل سنگھ اورباقی سپاہیوں کے ساتھ جنگی قیدی بن گیا تھا
ان میں کیمپ A والی کمپنی تو پہلے ہی ھلے میں ڈھے گئ تھی، کیمپ B والوں نے زورتو لگایا مگر ان کے بھی قدم اکھڑچلے تھے
اگلے دن کی شام جب 6 بلوچ حملے کوآگے بڑھانے کے لیے بریگیڈ کمانڈرکی منتظر تھی سردار پوسٹ کی باقی ماندہ فوج پوسٹ چھوڑ کرپیچھے وگوکوٹ کی طرف پس قدمی کررہی تھی
سردارپوسٹ پاکستان کےمقدرمیں نہ تھی مگرہندوستانی بھی اس سےبےوفائی کرگئے
ایک گھمسان کے رن کےبعد سندھ اورکچھ کے بارڈر کی یہ پوسٹ کچھ دن بےیارومددگارپڑی رہی
کچھ دن بعدایک انڈین ہوائی آبزرویشن پوسٹ نےاسےخالی دیکھا تو2سکھ لائیٹ انفنٹری اور 1مہر کےسپاہیوں نے دوبارہ یہاں ڈیرے ڈال لیے
رن سے فی الوقت اتناہی۔ کچھ دن بعد 14عباسیہ نے ستمبرکی جنگ میں راجستھان کے محاذ پر مناباؤ پرچڑھائی کرنے والی فوج کو فائرپاوردینی تھی جس کے زورپرانہوں نے تاریخ کے صفحوں پر رقم ہونے والی مناباؤ ریلوے اسٹیشن کی تصاویرلینی تھی، مگر وہ قصہ پھر سہی۔
___
اللہ حافظ وناصر
اس تھریڈ میں محاذ جنگ کے واقعات ، نقشے اورتصاویردرج ذیل کتب سے ماخوذہیں
Illusion of Victory, A military history of the Indo-Pak War-1965 by Lt Gen Mahmud Ahmed
Monsoon War Young Officers Reminisce: 1965 India-Pakistan War by Capt Amardiner Singh & Lt Gen Tajindar Shergill
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...