سو سے زائد شاعروں ، ادیبوں کا کچا چٹھا
گلزار جاوید صاحب ، سید ضمیر جعفری کے نیاز مند تھے۔ روز کی ملاقات تھی ، رسائل اور مدیران بھی موضوعِ گفتگو بنتے۔ گلزار جاوید صاحب کی نکتہ آفرینیاں سن کر شاہ جی نے ایک دن کہا ادارتی نکتے اتنے آتے ہیں تو خود رسالہ کیوں نہیں نکال لیتے ۔
گلزار جاوید صاحب نے ان کی فرمائش پوری کردی۔ 1992 میں ’’ چہار سو ‘‘ کے نام سے ادبی رسالے کا اجرأ کردیا۔ مدیر ، ناشر سب کچھہ وہی تھے، احتراماََ مدیرِ اعلیٰ کے طور پر سید ضمیر جعفری کا نام لوح پر آتا۔ سید ضمیر جعفری دنیا سے رخصت ہوگئے، لیکن ان کانام اب بھی بانی مدیر اعلیٰ کے طور پر سرِ فہرست درج ہوتا ہے۔
شائد کسی کو یقین نہ آئے گلزار جاوید 26 سال سے یہ رسالہ اپنی جیب سے نکال رہے ہیں۔ سالانہ قیمت درج ہوتی ہے ۔۔۔۔ دلِ مضطرب نگاہِ شفیقانہ
پھر رسالہ ویب سائٹ پر بھی موجود ہوتا ہے۔ اور ای میل کے ذریعے بھی بھیج دیا جاتا ہے۔
گلزار جاوید بنیادی طور پر افسانہ نگار ہیں۔ میں افسانے کا کوئی پارکھہ یا نقاد تو نہیں ، ایک قاری کے طور پر اتنا جانتا ہوں کہ ان کے افسانوں کی خاص بات ان کے موضوعات کے ساتھہ تیکنیک کا تنوع ہے۔ ہر افسانہ پہلے لکھے افسانوں سے مختلف ہوتا ہے ۔ یعنی نیا افسانہ لکھنے کا ان کے پاس جواز ہوتا ہے۔
گلزار جاوید کا ایک اہم کام ادبی شخصیات کے انٹرویو/ پروفائل ہیں جو وہ. شروع سے چہار سو کیلئے لکھہ رہے ہیں۔ یہ کام وہ پوری تیاری اور ریسرچ سے کرتے ہیں ۔ ہر ممکن سوال جو کسی قاری کے ذہن میں ہوسکتا ہے ، وہ اس ادبی شخصیت سے ضرور کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ کوئی لگی لپٹی نہیں رکھتے۔ اس طرح یہ پروفائل خاصے کی چیز بن گئے ہیں۔۔۔۔ تحقیق کرنے والوں کیلئے انتہائی مفید ۔ انہوں نے یہ پروفائل کتابی صورت میں بھی شائع کرئیے۔ دو جلدیں چھپ گئی تھیں۔۔
اب خوش خبری یہ ہے کہ تیسری جلد بھی چھپ گئی۔ تینوں مجموعوں میں کن شخصیات کے پروفائل انٹرویو ہیں ، وہ ان فہرستوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
کئی زود حس ادیبوں نے ان کے سوال ناموں کے جواب دینے سے انکار کر دیا ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ایسے سوال نامے بھی انہوں نے ان مجموعوں میں شائع کردئیے ہیں ۔
یہ تینوں کتابیں اور گلزار جاوید کے افسانوں کے مجموعے اس ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔۔
http://chaharsu.wordpress.com
ڈاک کا پتہ: 537۔ ڈی ون، گلی نمبر 18 ویسٹرج III راولپنڈی
ای میل :[email protected]
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“