سَرَک رہی ہے اُس کی چِلمن، ماشا اللہ ماشا اللہ
شاید اب وہ دے گا درشن، ماشا اللہ ماشا اللہ
گَرَج رہا ہے بادل گھن گھن، ماشا اللہ ماشا اللہ
بجتی ہے اُس کی پایل جھن جھن، ماشا اللہ ماشا اللہ
بَرَس رہا ہے پیار کا ساون، ماشا اللہ ماشا اللہ
ڈول رہا ہے جس سے تَن مَن، ماشا اللہ ماشا اللہ
چلتا پھرتا ہے میخانہ، جس کی یہ چشمِ مستانہ
اُس کی صُراحی دار ہے گردن، ماشا اللہ ماشا اللہ
اپنے ہی حُسن پہ جیسے ہو شیدا، دیکھ رہا ہے جلوہئ زیبا
سامنے رکھ کر اپنے درپن ، ماشا اللہ ماشا اللہ
مور کا رقص اُسے نہیں بھاتا، اپنی چال پہ ہے اِتراتا
ناچ نہ جانے ٹیڑھا آنگن، ماشا اللہ ماشا اللہ
غنچہ و گل کی ہے یہ زباں پر، سب ہیں فدا اُس سَروِ رواں پر
ذکر ہے اُس کا گلشن گلشن، ماشا اللہ ماشا اللہ
برقیؔ ہے جس کا دیوانہ، ہوکے فدا مثلِ پروانہ
مار نہ ڈالے اُس کی چِتَوَن، ماشا اللہ ماشا اللہ
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...